ریاستی درجے کی بحالی کیلئے کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جا سکتی ہے ‘درجہ بحال ہو نے میں کچھ وقت لگے گا:ایس جی
نئی دہلی//
مرکزی حکومت نے جمعرات کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ جموں کشمیر میں کسی بھی وقت انتخابات کرانے کیلئے تیار ہے‘ لیکن مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئے کوئی مقررہ وقت نہیں بتا سکتی۔ ’مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے میں کچھ وقت لگے گا‘۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایس کے کول، جسٹس سنجیو کھنہ، بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل(ایس جی) تشار مہتا کے اس بیان کو ریکارڈ پر لیا، لیکن واضح کیا کہ آئین کے آرٹیکل۳۷۰کی منسوخی کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پرمیرٹ کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا۔
مہتا نے جموں کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ بحال کرنے کے بارے میں کوئی خاص وقت بتانے سے گریز کیا۔ انہوں نے عدالت کو وہاں سرمایہ کاری، روزگار اور سیاحوں کی تعداد میں اضافے سمیت ترقی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں بتایا۔
جسٹس چندرچوڑ کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے۲۹؍اگست کو مرکزی حکومت سے سرکاری بیان دینے کو کہا تھا۔
سپریم کورٹ کی طرف سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مہتا نے کہا کہ مرکزی حکومت جموں کشمیر میں کسی بھی وقت انتخابات کیلئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ووٹر لسٹ کو اپ ڈیٹ کرنے کا کام جاری ہے ۔ اس سمت میں کافی کام مکمل ہو چکا ہے ۔ حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن اور ریاستی الیکشن پینل کو کرنا ہے ۔
ایس جی نے کہا کہ ضلع ترقیاتی کونسل کے انتخابات ہو چکے ہیں اور اب جلد ہی پنچایتی انتخابات کرائے جائیں گے ۔ لیہہ ہل ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات ختم ہو چکے ہیں اور کرگل کے انتخابات ستمبر میں ہوں گے ۔ ان انتخابات کے بعد بلدیاتی انتخابات ہوں گے اور پھر اسمبلی انتخابات ہوں گے ۔
مہتانے مرکزی حکومت کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کو دوبارہ ریاست بنانے کیلئے اقدامات کرنے کا کام بتدریج شروع کر دیا گیا ہے ، لیکن وہ جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لیے کوئی مقررہ وقت نہیں دے سکتی ہے ۔
سالیسٹر جنرل نے کہا کہ یہ علاقہ مختلف اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے مسلسل ترقی کر رہا ہے اور بتایا کہ پچھلے سال تقریباً ۸۸ء۱ کروڑ سیاحوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا تھا اور سال ۲۰۲۳تک ایک کروڑ کا ہندسہ عبور کیا گیا ہے۔
ایس جی نے کہا کہ موجودہ حالات کا۲۰۱۸سے موازنہ کریں تو دہشت گردی کے واقعات میں۲ء۴۵ فیصد کمی آئی ہے، دراندازی میں۲ء۹۰ فیصد کمی ہوئی ہے، پتھراؤ میں۲ء۹۷فیصد کمی ہوئی ہے، سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں۹ء۶۵ فیصد کمی آئی ہے۔
مہتاکاکہنا تھا’’یہ وہ عوامل ہیں جن پر ایجنسیاں غور کریں گی۔ ۲۰۱۸میں، پتھر بازی۱۷۶۷تھی اور اب یہ صفر ہے اور علیحدگی پسند قوتوں کی طرف سے منظم بند (احتجاج) کی کال۵۲تھی اور اب یہ صفر ہے‘‘۔
ایس جی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پہلے ہی پارلیمنٹ کے فلور پر یہ بیان دے چکے ہیں کہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے بعد یہ دوبارہ ریاست بن جائے گی۔