سرینگر///
ملک کی جانب سے روانہ کیا جانے والا چندریان تھری خلائی جہاز کامیابی سے چاند کی سطح پر اتر گیا ہے۔
چندریان تھری نے بدھ کی شام تقریباً چھ بجے چاند کے جنوبی حصے پر لینڈنگ کی۔
اس کے نتیجے میں انڈیا چاند کے اس حصے پر خلائی جہاز اتارنے والا پہلا اور امریکہ، سابق سوویت یونین اور چین کے بعد سافٹ لینڈنگ کرنے والا چوتھا ملک بن گیا ہے
خلائی ایجنسی اسرو نے کامیاب لینڈنگ کے بعد اپنے ہیڈکوارٹر کے آپریشن سینٹر کی تصاویر بھی شیئر کیں جہاں سائنسدان اور ٹیکنیکل سٹاف کامیاب لینڈنگ پر خوشی کا اظہار کرتے نظر آئے۔
یہ کامیابی حاصل ہونے کے فوراً بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک پرمسرت موقع ہے اور یہ صرف انڈیا کی کامیابی نہیں بلکہ سب کی کامیابی ہے۔
مودی نے کہا ’’ہمارا نظریہ ہے کہ ایک دنیا ایک قوم۔ ہمارا چاند کا مشن خلائی سائنسی تحقیق کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔ انڈیا مستقبل میں اپنی خلائی تحقیق کو چاند سے آگے لے کر جائے گا اور جلد اسرو سورج پر تحقیق کے لیے اپنا مشن بھیجے گا‘‘۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا ’’آج انڈیا کے ہر گھر میں جشن کا سماں ہے‘میں بھی اس جشن میں اپنی قوم کے ساتھ ہوں۔ میں چندریان کی پوری ٹیم کو اور اس مشن میں کسی بھی طرح مدد کرنے والوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میں۱۴۰کروڑ لوگوں کو مبارک دیتا ہوں‘‘۔
مودی کا مزید کہنا تھا ’’آج آپ سب کے محنت سے ہم اْس مقام پر پہنچے ہیں جہاں آج تک دْنیا کا کوئی مْلک نہیں پہنچا۔ یہ مشن دیگر مْمالک کے خلائی مشنز کی بھی مدد کرے گا۔ یہ دن ہمیں ایک روشن مستقبل کی جانب لے کہ جانے والا ہے‘‘۔
چندریان۳کا خلائی مشن ۱۴جولائی کو ملک کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش سے شروع ہوا تھا اور۴۰دن کے طویل سفر کے بعد یہ آج چاند کے قطب جنوبی پر اترا ہے۔
اس خلائی جہاز نے چاند کے مدار میں داخل ہونے سے پہلے تقریباً دس دن زمین کے گرد چند چکر لگائے جس کے بعد یہ پہلے ٹرانس لونر اور پھر پانچ اگست کو چاند کے مدار میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔
۱۷؍اگست کو اس مشن کا آخری مرحلہ شروع ہوا تھا جب لینڈر پروپلشن ماڈیول سے الگ ہوا جو بعد میں اسے چاند کے قریب لے گیا تھا۔
کامیاب لینڈنگ کے بعد اس خلائی مشن سے چھ پہیوں والی ایک گاڑی چاند کی سطح پر اْترے گی اور وہاں موجود چٹانوں اور گڑھوں کے گرد گھومے گی، اس دوران وہ جمع کیے جانے والے اہم ڈیٹا اور تصاویر کو واپس زمین پر تجزیے کے لیے بھیجے گی۔
چاند کی سطح پر اْترنے والی یہ گاڑی ایسے آلات لے کر جا رہی ہے جو چاند کی سطح کی خصوصیات، سطح کے قریب کے ماحول اور سطح کے نیچے کیا ہو رہا ہے جیسے معاملات کا مطالعہ کرنے کیلئے’ٹیکٹونک ایکٹوٹی‘کے بارے میں معلومات جمع کرے گی۔
چندریان۳مشن کے بڑے اہداف میں سے ایک ’پانی سے بننے والی برف‘ کی تلاش ہے، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چندریان اس برف کی تلاش میں کامیاب رہتا ہے تو مستقبل میں چاند پر انسانوں کی رہائش میں مدد مل سکتی ہے۔
انڈین سائنسدانوں نے اپنی خلائی گاڑی اتارنے کے لیے چاند کے جس حصے کا انتخاب کیا ہے وہ اس سیارے کے قطب جنوبی کا دوردراز خطہ ہے اور مستقل طور پر سائے میں رہنے کی وجہ سے اسے’چاند کا اندھیرے والا حصہ‘ بھی کہا جاتا ہے۔
چاند کا جنوبی قطب ابھی تک بڑی حد تک غیر دریافت شدہ ہے۔ وہاں کی سطح کا رقبہ چاند کے شمالی قطب کے مقابلے میں بہت بڑا ہے۔
سائنسدانوں کو اس کے بارے میں بہت کم علم ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہاں اترنا خطرناک یا مشکل ہو سکتا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بات کے غالب امکانات ہیں کہ چاند کا جو حصہ سائے میں ہے وہاں پانی کی موجودگی کے آثار ملیں۔
اسرو نے اس سے پہلے بھی دو بار چاند کے جنوبی قطب کے لیے مشن روانہ کیا تھا جو کہ ناکام ہو گئے تھے تاہم چندریان ۳کی اس خطے میں اْترنے کی کوشش کامیاب رہی۔
چندریان تھری کا وزن۳۹۰۰ کلوگرام ہے اور اس کی تیاری پر چھ ارب روپے لاگت آئی ہے۔
چندریان تھری میں موجود چاند گاڑی کا نام اسرو کے بانی وکرم سے منسوب کیا گیا ہے۔ اس چاند گاڑی کا وزن۱۵۰۰ کلوگرام ہے اور اس میں موجود پرگیان نامی روور۲۶ کلو کا ہے۔پرگیان سنسکرت کا لفظ ہے جس کے معنی دانشمندی کے ہیں۔
چندریان ۳؍انڈیا کی جانب سے چاند پر تحقیق کی غرض سے بھیجا جانے والا تیسرا خلائی مشن ہے اور اس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ اس سے قبل بھیجے جانے والے دو مشنز کے دوران حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے۔
یہ ملک کا تیسرا مشن ہے جسے ملک کے پہلے مون مشن کے ۱۵سال بعد بھیجا گیا ہے۔
اکتوبر ۲۰۰۸میں چاند کی جانب انڈیا کا پہلا مشن چندریان (۱) بھیجا گیا تھا جس نے چاند کی سطح پر پانی کے مالیکیولز کی موجودگی کو دریافت کیا اور یہ ثابت کیا کہ چاند کی سطح پر دن کے وقت ایک ماحول ہوتا ہے۔
انڈیا کے پہلے چاند مشن کی کامیابی نے انڈیا کی خلائی تحقیق کو نئی قوت بخشی اور اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اسی زمانے میں چندریان۲مشن کو منظوری دی تھی۔
یہ مشن جولائی۲۰۱۹میں بھیجا گیا جس میں ایک آربیٹر، چاند گاڑی اور روور شامل تھا۔ اس مشن کو جزوی کامیابی مل سکی تھی کیونکہ اس مشن میں شامل آربیٹر آج بھی چاند کے مدار میں موجود ہے جو روزانہ کی بنیاد پر چاند کی جانچ کر رہا ہے۔ دوسری جانب آربیٹر سے چاند کی سطح کے لیے جو لینڈر روانہ کیا گیا تھا، چاند کی سطح سے محض دو کلومیٹر کے فاصلے پر اس کا آربیٹر سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔