صاحب سچ پو چھئے تو ہمیں شرم آ رہی ہے…اس بات پر شرم آ رہی ہے کہ ملک کے ساستدانوں کو کوئی شرم نہیں آ رہی ہے… اس بات پر شرم نہیں آ رہی ہے ملک کے مختلف حصوں میں خواتین کے ساتھ کیا ہو رہا ہے… خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘ ان پر ظلم کیا جارہا ہے‘ عزت کے نام پر انہیں قتل کیا جاتا ہے‘ جہیز کے نام پر انہیں جلایا جا رہا ہے ‘ انہیں الف ننگا لوگوں کی بھیڑ میں سے گزارا جا رہا ہے… اور ایک ہمارے سیاستدان ‘ چاہیں وہ کسی بھی جماعت کے ہوں … ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوششوں میں لگے ہو ئے ہیں… اس پر ہمیں شرم آ رہی ہے ۔ بدھ کو لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر‘ راہل گاندھی عدم اعتماد کی تحریک پر ہو رہی بحث میں حصہ لیتے ہو ئے منی پور کا ذکر کررہے تھے … وہاں خواتین کے ساتھ کیا ہو ا اور ہو رہا ہے ‘ اس سے ہاؤس کو آگاہ کررہے تھے … بجائے اس کے کہ ان کی باتوں کو خاموشی او سنجیدگی سے سنا جاتا … بجائے اس کے کہ وہاں موجود ممبران کا سر شرم سے جھک جاتا کہ آزادی کے ۷۵ برس بعد بھی ملک میں خواتین کے ساتھ کیا ہو رہا ہے… ادھر اُدھر سے آوازیں آ نے لگیں کہ راجستھان میں خواتین کے ساتھ کیا ہو ا مغربی بنگال میں خواتین کے ساتھ کیا ہوا… ظاہر یہ آوازیں حکمران جماعت کے ممبران کی تھیں جو راہل کو زیر کرنا چاہتے تھے … او ر آج جب وزیر خزانہ اس بحث میں حصہ لے رہی تھیں تو انہوں نے تامل ناڈو کی سابق وزیر اعلیٰ‘ مرحومہ جیہ للیتا کے ساتھ ۱۹۸۹ میں اسمبلی میں آئے ایک واقعہ کا تذکرہ کیا جس دوران کسی نے ان کی ساڑی کو کھینچ لیا گیا تھا …کیا راجستھان ‘ مغربی بنگال اور تامل ناڈو میں خواتین کے ساتھ جو ہوا… وہ منی پور میں خواتین کے ساتھ ہوئیں زیادتیوں کو جواز فراہم کر سکتا ہے… اسے جائز ٹھہرا سکتا ہے… اگر نہیں تو پھر خواتین کے ساتھ ہو رہے ظلم اور ‘زیادتیوں اور نا انصافیوں پر سیاست کیوں…؟ کیوں سبھی جماعتوں کے سیاستدان ایک ساتھ ‘ ایک آواز میں نہیں کہتے کہ منی پور‘ راجستھان اور مغربی بنگال یا ملک کے کسی اور حصے میں خواتین کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ نا قابل برداشت ہے… اور اس پر کوئی سیاست نہیں کی جانی چاہئے کیونکہ اس پر سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ہے… لیکن ان سیاستدانوں کا کیا کیجئے گا کہ اللہ میاں کی قسم یہ اس پر بھی سیاست کررہے ہیں اور… اور خوب کررہے ہیں۔ ہے نا؟