اگلے ہفتے جموں کشمیر کو خصوصی آئینی درجہ دینے والی دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے چار سال مکمل ہو جائیں گے ۔گزشتہ چار برسوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ جب بھی ۵؍اگست قریب آتا ہے تو ۳۷۰ کی منسوخی کے بارے میں بہت سارے دعوے کئے جاتے ہیں… منسوخی کے حق میں دعوے ۔ کشمیر… جموں کشمیر کی تمام کی تمام برائیوں کیلئے اس ایک دفعہ کو ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے اور… اور گزشتہ چار برسوں میں کشمیر میں جو کچھ بھی اچھا ہوا یا ہو رہا ہے… اورحکام کی نظروں میں توسب کچھ اچھا ہی ہورہا ہے اس کا کریڈٹ بھی اس دفعہ کی منسوخی کو ہی دیا جاتا ہے… دیجئے اور ہول سیل میں دیجئے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے… اس لئے نہیں ہے کیونکہ جن لوگوں نے اس دفعہ کو جموںکشمیر سے دفع کیا ‘انہیں اس بارے میں کوئی بھی دعویٰ کرنے کا حق ہے اور … اور اللہ میاں کی قسم ہم ان سے ان کا یہ حق چھیننا نہیں چاہتے ہیں… یقینا گزشتہ ۴ برسوں میں جموں کشمیر میں انقلابی نوعیت کی تبدیلیاں آئی ہیں…آپ ان تبدیلیوں کو اچھا سمجھتے ہیں یا برا ‘ یہ اس بات پر منحصر ہیں کہ … کہ آپ تقسیم کی کس طرف کھڑا ہیں… لیکن … لیکن صاحب ایک بات ضرور ہے اور… اور وہ یہ ہے ان چار برسوں میں امن و قانون کی صورتحال میں بہتری نہیں بلکہ نمایاں بہتری آئی ہے … اور اگر اپنے ایل جی صاحب اس بات کا بار بار تذکرہ کرتے ہیں تو… تو بے جا نہیں ہے ۔امن و قانون کی صورتحال کو اسمبلی الیکشن کے انعقاد سے جوڑے بغیر‘ اس بحث میں پڑے بغیر کہ اگر امن و قانون کی صورتحال میں بہتری آئی ہے تو… تو اسمبلی… اسمبلی الیکشن کیوں نہیں ہو رہے ہیں… ۸ محرم الحرام کے جلوس کو اس کے روایتی راستوں سے برآمد ہونے دینے کی اجازت اور… اور پھر اس جلوس کا پر امن طور پر مکمل ہونا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ… کہ کشمیر کے حالات میں بہتری آئی ہے …اور یہ بہتری ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد سے آئی ہے… اب آپ اس بہتری کو دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی سے جوڑیں گے…‘یا آپ اس بہتری کو ۳۷۰ کو منسوخ کئے بغیر ممکن نہیں سمجھتے ہیں… یا اس بہتری کو آپ دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی سے نہ جوڑتے ہوئے حکومتی عزم قرار دیں گے ‘اس بات کا فیصلہ آپ خود کیجئے…لیکن… لیکن آپ کا فیصلہ اس حقیقت کو جھٹلا نہیں سکتا ہے کہ… کہ کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال میں انقلابی تبدیلی آئی ہے ۔ ہے نا؟