توو صاحب اپنے پاکستان کے سپہ سالار… یعنی ہمسایہ ملک کے فوجی سربراہ نے اپنے ملک سے ‘ اپنے ملک کے لوگوں سے ’اپنے ملک کی حکومت سے ‘اپنے ملک کی اشرافیہ ‘ اپنے ملک کے عام و خاص سے کہا ہے کہ انہیں کشکول کو پھینک دینا چاہئے… پاکستانی فوج کے سربراہ نہیں چاہتے ہیں کہ ان کا ملک اپنے دوست ممالک کے آگے ہاتھ پھیلائے اور… اور بار بار روپے پیسوں کی بھیک مانگے… خیال تو اچھا ہے اور نیک بھی کہ … کہ بھیک مانگنا واقعی میں ایک نا پسندیدہ عمل ہے… اور… اور جو غیرت مند ہو تے ہیں‘جن میں غیرت ہو تی ہے… جس قوم نے اپنے پاؤں پر اٹھ کھڑا ہو نا ہو تا ہے… جو قوم خوددار ہو تی ہے وہ… وہ مر جائیگی لیکن بھیک نہیں مانگے گی… لیکن صاحب پاکستان کا مسئلہ کچھ الگ ہے…الگ اس لئے ہے کہ بہت سارے ممالک ورلڈ بینک ‘ آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے قرضے مانگتے ہیں اور… اور اللہ میاں کی قسم یہ کوئی عیب‘کوئی بری بات نہیں ہے… یہ معمول کی بات ہے… لیکن… لیکن صاحب یہ قرضہ ہے… اور پاکستان قرضہ تو لیتا ہی لیتا ہے‘ ساتھ میں بھیک بھی … جس طرح اسے قرضہ لینے کی عادت پڑگئی ہے… بالکل اسی طرح اسے بھیک مانگنے کی لت بھی پڑگئی ہے اور یہ بات اس کے دوست ممالک بھی اب جان گئے ہیں… اور ہمسایہ ملک کے وزیر اعظم ‘ شہناز شریف بھی مان گئے ہیں کہ جب بھی وہ کسی دوست ملک کوفون کرتے ہیں تو… تو اس ملک کو لگتا ہے کہ کہیں یہ فون بھیک کیلئے تو نہیں ہے… جب بات ایسی ہو ‘ جب معاملہ ایسا ہو تو… تو ایسے میں ہمسایہ ملک کے سپہ سالار اعلیٰ کا اپنی قوم سے کشکول ترک کرنا ‘ اسے اکھاڑ پھینکنے کی فرمائش ہماری اس ناسمجھ‘ سمجھ میں نہیں آ رہی ہے اور… اور اس لئے نہیں آ رہی ہے کہ پاکستان کوبنے ہو ئے ۷۵/۷۶ سال ہو گئے ہیں … اور اس عرصہ کے دوران اگر اس نے کچھ سیکھ لیا ہے تو… تو بھیک مانگنا سیکھ لیا ہے… بھیک دینے والے بدلتے ہیں… کبھی امریکہ ‘ کبھی چین‘کبھی سعودی عرب‘ کبھی متحدہ عرب امارات تو… تو کبھی کوئی اور ملک…لیکن… لیکن بھیک لینے والا نہیں بدل رہا ہے… بالکل بھی نہیں بدل رہا ہے …باتیں کرنا تو آسان ہے… لیکن انہیں عملی جامہ پہنانا مشکل … پاکستانی فوجی سربراہ نے کشکول پھینکنے کی فرمائش تو کی ہے… لیکن ایسا کیسے ممکن ہو گا… یہ نہیں بتایاہے‘بالکل بھی نہیں بتایا … اوراس لئے نہیں بتایا ہے کیونکہ وہ بھی دل ہی دل میں جانتے ہیں کہ ایسا ہونے والا نہیں ہے… ایسا نہیں ہو سکتا ہے… کیونکہ کچھ پرانی عادات سے چھٹکارا پانا مشکل نہیں بلکہ نا ممکن ہو تا ہے۔ ہے نا؟