کسی زمانے میں جب اپنے یہاں… اپنے کشمیر میں بھی اسمبلی ہوا کرتی تھی… جب ہم بھی صاحب اسمبلی تھے… جب ہم بھی ایک ریاست تھے …تو… تو جب بھی اسمبلی کا اجلاس ہوا کر تاتھا تو… توہم بڑے خوش ہوا کرتے تھے …خوش اس لئے ہوا کرتے تھے کیونکہ … کیونکہ ہمیں اسمبلی میں ایک سے بڑ ھ کر ایک ڈرامہ دیکھنے کو ملتا تھا… ایک سے بڑھ کر ایک اداکاری کا مشاہدہ کرنے کا ہمیں موقع ملتا تھا … ہم اسی طرح محظوظ ہو تے تھے… جیسے کوئی کرکس میں جا کر محظوظ ہو تا ہے… لیکن… لیکن اللہ میاں ان پر رحم کریں جنہوں نے ہماری اسمبلی کوہم سے چھین لیا … انہوں نے ہماری اسمبلی کو ہی نہیں چھین لیا بلکہ… بلکہ وہ ساری خوشیاں بھی لوٹ لیں جو ہمیں اسمبلی اجلاس کے دوران ہمیں ملتی تھیں… یہ ہم پر بڑا ظلم ہوا ‘بڑی زیادتی ہو ئی اور…اور ہاں نا انصافی بھی … کہ … کہ ہمیں اس سب سے محروم کردیا گیا… لیکن… لیکن اللہ میاں ممبران پارلیمنٹ کو صحت بدن عطا کریں ‘ انہوں نے ہماری یہ خوشیاں … تھوڑی اور بہت ہی تھوڑی سی ہی سہی ‘ لوٹا دیں کہ… کہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے… اس نے ہمیں ہماری اسمبلی کی یاد دلائی … اسمبلی میں ممبران کے ڈراموں اور ڈرامہ بازی کی تاد تازہ کر دی …پارلیمنٹ کا اجلاس دوسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے… لیکن مجال کہ کوئی کام ہو… لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں آرام ہو‘ سکون … نہ وہاں کام ہے اور نہ آرام ہے… بلکہ شور شرابہ ہے‘ ہنگامہ آرائی ہے … اور ممبران ‘حکمران اور اپوزیشن اتحاد کے ممبران ایک دوسرے پر جس طرح چیختے چلاتے ہیں… ایک دوسرے کو طعنہ دیتے ہیں ‘ ایک دوسرے کو پارلیمنٹ کی ہنگامہ آرائی کیلئے ذمہ دار ٹھہراتے ہیں… وہ سب کچھ ہمارے ہاں بھی ہو تا تھا…اور ہول سیل میں ہو تا تھا … ہم تو چاہتے ہیں کہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں معمول کی کارروائی ممکن ہو سکے… ممبران آرام سے اپنی انی نشستوں پر بیٹھ جائیں … اور ایک بار اگر ایسا ہو جاتا ہے تو… تو پھر دیکھئے کہ کیا مزہ‘ کیالطف آئیے گا کہ… کہ پھر ممبران ایک دوسرے پر جو فقرے کسے گیں …وہ اپنی مثال آپ ہوں گے اور… اور ہم آپ کو اس بات کی ضمانت دیں گے … گارنٹی دیں گے کہ آپ کو اُن سنہرے دنوں کی یاد تازہ ہو جائیگی… جب ہمارے ہاں بھی اسمبلی ہوا کرتی تھی… جب ہم بھی ایک ریاست کے مالک تھے ۔ہے نا؟