بخاری صاحب…الطاف بخاری صاحب سیاستدان ہو کر بھی کبھی کبھی باتیں کرتے ہیں… اچھی باتیں … ورنہ سیاستدان زیادہ تر باتیں تو کرتے ہیں ‘ لیکن ان کا سر ہو تا ہے اور نہ پیر ۔ لیکن بخاری صاحب نہیںاور انہوں نے یہ بار بار ثابت بھی کردیا ہے… کبھی کبھی ان کی باتوں پر غصہ بھی آجاتا ہے‘ لیکن… لیکن صاحب جب آپ ان کی باتوں کو ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچیں گے تو… تو آپ کو بھی یقین ہو جائیگا کہ …کہ بخاری صاحب سچ میں اچھی باتیں کرتے ہیں… جیسے ان کی یہ بات کہ ان کی اپنی پارٹی بی جے پی اور نہ ہی اپوزیشن کے ساتھ ہے… اگر وہ کسی کے ساتھ ہے تو… تو دہلی کے ساتھ ہے… پھر چاہے دہلی میں کانگریس براجمان ہو یا بی جے پی… راہل بابا ہو یا مودی جی ۔کشمیر میں ایسے سیاستدانوں کی کوئی کمی نہیں ہے جو کشمیر میں دہلی کو گالیاں دیتے ہیں‘ اسے برا بھلا کہتے ہیں ‘ اسے آنکھیں دکھاتے ہیں… لیکن… لیکن جب یہی سیاستدان دہلی پہنچ جاتے ہیں تو… تو ان کا رویہ ‘ ان کا دہلی کے تئیں بات کرنے کا انداز بدل جاتا ہے اور… اور یہ دہلی کے قصیدے پڑھنے لگتے ہیں… تھوڑاسا پیچھے جھانکئے … ۵؍اگست ۲۰۱۹ سے پہلے جھانکئے تو … تو آپ کو ایسے لیڈروں کی لمبی نہیں بلکہ بہت لمبی فہرست ملے گی ۔اور یہی وہ سیاستدان ہیں جو دہلی اور سرینگر میں کے درمیان دوری اور خلیج کے اصل ذمہ دار ہیں… اور اس لئے ہیں کیونکہ انہوں نے سرینگر میں دہلی کو جس انداز…خوفناک شکل میں پیش کیا… لوگ دہلی سے ڈر گئے …وہ اسے اپنا نہیں بلکہ غیر سمجھنے لگے… لیکن بخاری صاحب کی باتوں سے لگتا ہے کہ وہ ایسی غلطی نہیں کرنا چاہتے ہیں… وہ لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں… اس حقیقت سے آشنا کرانا چاہتے ہیں کہ… کہ کشمیرجیسی جگہ ‘ دہلی سے مخاصمت ‘ اس سے دوری ‘اس سے بیزاری کی متحمل نہیں ہو سکتی ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتی ہے… پھر چاہے دہلی میں کانگریس کی سرکاری ہو یا… یا بی جے پی کی ۔اور اللہ میاں کی قسم یہی حقیقت بھی ہے … ایسی حقیقت جو ۵؍اگست ۲۰۱۹ کے بعد اور بھی زیادہ واضح ہو گئی… اگر آپ اس حقیقت کو سمجھ گئے ہیں تو… تو اچھا ہے‘ اگر نہیں تو … تو جتنا جلدی آپ اسے سمجھ لیں اتنا ہی آپ کیلئے اچھا ہے … اور … اور ہمارے لئے بھی ۔ ہے نا؟