بدھ, مئی 14, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کشمیر، سیاسی اکھاڈوں میں ہلچل 

الطاف بخاری کا کشمیر سے راہِ فرار !      

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-07-19
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کشمیر کے سیاسی لینڈ سکیپ پر کچھ عرصہ تک مکمل خاموشی کے بعد اب کچھ ہلچل سی محسوس کی جارہی ہے۔ اگر چہ ہر سیاسی پارٹی فوری طور سے الیکشن کا مطالبہ کررہی ہے لیکن الیکشن سے جڑے بُنیادی اہمیت کے جو معاملات ہیں ان کی بات نہیں کی جارہی ہے۔ البتہ انتخابات کے انعقاد کے ساتھ ساتھ ریاستی درجہ کی بحالی کا مطالبہ ضرور کیا جارہا ہے۔
الیکشن سے جڑے ان چند بُنیادی اہمیت کے معاملات کی بات کیوں نہیں کی جارہی ہے ، کیا وجہ ہے کہ خاموشی ہے،ا س کے بارے میں عوامی حلقے صرف قیاس آرائیوں کا ہی سہارا لے سکتے ہیں البتہ جہاں تک سیاسی جماعتوں کے اس طرز عمل کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں وہ خود ہی جانتے ہیں کہ خاموشی میں انکی آخر کون سی مصلحت ہے۔
بہرحال سیاسی منظرنامے پر ہلچل کی ایک چھوٹی سی جھلک اب سے کچھ گھنٹے قبل اُس بیان کی رئو سے دیکھنے کو ملی جس میں اپنی پارٹی کے بانی سربراہ سید الطاف بخاری نے دو ٹوک الفاظ میں اعتراف کیا کہ ان کی پارٹی کو کشمیرسے نہیں بلکہ جموں سے زیادہ کامیابی کی اُمید ہے۔ الیکشن کے انعقاد سے قبل سید الطاف بخاری کا یہ بیان راہ فرار ہے یا کسی نئی سیاسی کھچڑی کی سمت میں پیش قدمی ، کچھ تو ہے جو ابھی پردوں کی اوٹ میں ہے ۔
الطاف بخاری کو کیوں یہ احساس ابھی سے دامن گیر ہوا کہ ان کی پارٹی کی کشمیرمیں زیادہ دال گھلنے والی نہیں ہے لہٰذا انہوںنے یہ فرض کرکے جموں کارُخ کیا ہے کہ ماضی میں ان سے ناانصافی ہوئی ہے، دوسری وجہ یہ ظاہر کی کہ بیروکریسی عوامی شرکت کے بغیر من چاہی فیصلے کررہی ہے اور تیسری وجہ یہ بتائی کہ جموں کے قدرتی معدنیات کے وسائل کو بیرون جموں وکشمیرکے ٹھیکہ دار اپنی تجوریوں کی زینت بنارہے ہیں۔ اگر چہ اپنی پارٹی کی بُنیاد ڈالتے وقت الطاف بخاری نے اپنی اس خواہش کا برملا اظہار کیا تھا کہ وہ ’’کشمیرکے لئے بخشی غلام محمدثانی‘‘ بننا چاہتے ہیں۔
بخاری کے اس بیان کے پس منظرمیںکشمیر کا انتخابی میدان اب نیشنل کانفرنس ، پی ڈی پی اور پیپلز کانفرنس کے لئے بادی النظرمیں مخصوص ہوگیا ہے اگر چہ بی جے پی بھی دعویداروں میں شامل ہے ۔ کشمیر سے کس پارٹی کو کیا کچھ ملنے کی توقع ہے اس بارے میں قبل از وقت کچھ جانکاری نہیں البتہ مطلع پر جو کچھ آثار کی صورت میں نظرآرہے ہیں وہ اگرکوئی حقیقت رکھتے ہیں تو پلہ روایتی پارٹی کا زیادہ بھاری نظرآرہا ہے۔ جبکہ دوسری صف میںپی ڈی پی بھی کچھ نہ کچھ اپنے لئے حاصل کرلے گی۔
لیکن اس تعلق سے منظرنامہ واضح نہیں، یہ دونوں پارٹیاں ملکی سطح کی اپوزیشن اتحاد کا حصہ ہیں۔ الیکشن میںشرکت اور کامیابی یقینی بنانے کیلئے اپوزیشن اتحاد کے سامنے جو منصوبہ یا تجاویز ہیں اُن میں سے ایک ، جو سب سے اہم ہے، یہ ہے کہ حکمرا ن اتحاد کے معاملے میں ہر حلقے سے اپوزیشن کا ایک ہی اُمیدوار کھڑا کیا جائے، اس پس منظرمیں جموں وکشمیر کی پانچ پارلیمانی حلقوں کیلئے کس پارٹی کو ان تجاویز کی روشنی میں کیا ملے گا اور کیا نہیں وہ سوال الگ سے ہے البتہ جہاںتک جموں وکشمیر اسمبلی کیلئے الیکشن کاتعلق ہے کیا اپوزیشن اتحاد کا فارمولہ اس کیلئے بھی اختیار کیاجائے گا اور اگر جواب ہاں میں ہے تو سیاسی منظرنامہ ابھی سے لہروںپر ڈولتا دکھائی دے رہاہے۔
اس تعلق سے عمرعبداللہ پہلے ہی اپنی پارٹی کی پوزیشن واضح کرچکے ہیں ۔ ان کی پارٹی قبل از وقت کسی انتخابی گٹھ جوڈکا حصہ بننا نہیں چاہتی، اگر چہ ملکی سطح کے اپوزیشن اتحاد کے تعلق سے ان کا یہ بیان بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ اس اتحاد میں ان کی پارٹی کی شمولیت سے جموںوکشمیر کے لوگوں کو کیا مل پائے گا یعنی دوسرے الفاظ میں عمر نے اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے کے اپنے والد ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے فیصلے کی مخالفت بھی، تنقید بھی کی اور اپنی سیاسی ناپسندیدگی کا برملا اظہار بھی کیا، لیکن اس ناپسندیدگی کے بعد عمرعبداللہ خود اپوزیشن اتحاد کی میٹنگوں میں شرکت کررہے ہیں۔ اس سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ سیاست میںنہ کچھ مستقل حیثیت کا حامل ہے اور نہ مخالفت کی شدت یا مخالفانہ بیانیہ زیادہ دیر تک قائم رہ سکتا ہے ۔ صرف وقتی مصلحتیں فیصلوں پر حاوی رہتی ہے اور یہی مصلحتیں اگلے راستوں کا تعین کرتی ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ کئی ایک معاملات پر پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے درمیان آپسی تعاون رہا، دونوں گپکار الائنس میںشامل ہیں اگر چہ کچھ عرصہ سے اس الائنس کے حوالہ سے کوئی بات سامنے نہیںآئی ہے، لیکن کچھ اشوز پر ان دونوں کے درمیان ہم آہنگی پائی جارہی ہے۔ یہ ایک دوسرے کی مخالفت بھی نہیں کررہی ہیں جس طرح اپنی پارٹی اور پیپلز کانفرنس سے وابستہ کچھ لیڈر اپنے بیانات کا محور ومرکز ان دونوں پارٹیو ں کو بنانے کے راستے پرگامزن نظرآتے رہے ہیں۔
آپسی ہم آہنگی کے باوجود کیا نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی اسمبلی انتخابات مل کر لڑیں گے یا الگ الگ لڑکر بعدمیںکسی طرح کا گٹھ جوڈ کرکے آگے کا راستہ تلاش کریں گے۔ اس بارے میں جو کچھ اشارے ابھی سے دستیاب ہیں وہ اس طرف اشارہ کررہے ہیں کہ نیشنل کانفرنس کے اندر ایک بااثر دھڑا پی ڈی پی یا کسی اور جماعت کے ساتھ مشترکہ محاذقائم کرنے کا حامی نہیں ہے باالکل اسی طرح پی ڈی پی کے اندر بھی چند لوگ ایسی کسی شراکت داری کے حق میں نہیں۔
لوگوں کی پسند اور ناپسند، قبولیت یا عدم قبولیت کی بات کریں تو اس حوالہ سے بھی مختلف آرائیں پائی جارہی ہیں۔ کچھ حلقے تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ماضی میںدونوں پارٹیوں کی حکمرانی کے دور سے بہت ساری تلخ یادیں وابستہ ہیں جن کی یادآتے ہی شدت کی ٹیس محسوس کی جارہی ہے۔ یہ درد اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ان پارٹیوں کے حق میں منڈیٹ دیا جائے لیکن ضرب المثل کے مصداق بڑے شیطان کے مقابلے میں چھوٹے شیطان کے ساتھ یارانہ وقت کی مصلحت ہے۔
دوسرے کچھ حلقے سیاسی منظرنامہ کی تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں اور اس تبدیلی کوزمین پر حقیقت کے روپ میں بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ تبدیلی آئے گی کہاں سے ؟ توقع کی جارہی تھی کہ حالیہ چند برسوں کے دوران جو لوگ پنچایتوں، بلدیاتی اداروں اور ضلعی کونسلوں کیلئے الیکشن کے راستے سامنے آچکے ہیں وہ ان تبدیلیوں کے نقیب ثابت ہوں گے یا متوقع تبدیلیوں کیلئے زینہ کارول اداکریں گے لیکن یہ سارے بحیثیت مجموعی اس ساری مدت کے دوران اپنے لئے پروٹوکول ہی تلاش کرتے رہے یا اپنے نجی معاملات اور مراعات کے حصول کی سمت میں ہی کوشاں رہے ، جبکہ کئی ایک ،ایک دوسرے پر کورپشن اور عوامی اہمیت کے ان اہم اداروں کو سیاسی اکھاڑوں میں تبدیل کرنے کی سمت میں ہی اپنی توانائی لٹاتے رہے ۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

… اوراس حقیقت کو سمجھ لیجئے !

Next Post

سنکلیئر نے دوسرے ٹیسٹ میں ریفر کی جگہ لی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
پنک بال ٹیسٹ میں ہندوستان نے سری لنکا کو 238 رن سے شکست دے کر سیریز 2-0 سے اپنے نام کی

سنکلیئر نے دوسرے ٹیسٹ میں ریفر کی جگہ لی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.