نئی دہلی//
خوردہ قیمت انڈیکس پر مبنی افراط زر جون میں بڑھ کر۸۱ء۴فیصد کی تین ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جس کی وجہ خوراک کی بلند افراط زر ہے ۔ اس تیزی کے باوجود خوردہ افراط زر اب بھی ریزرو بینک کے۶۔۲فیصد کی حد میں رکھنے کے ہدف کے اندر ہے ۔
مئی کے نظرثانی شدہ اعداد و شمار کے مطابق خوردہ افراط زر۳۱ء۴فیصد رہی جو ابتدائی اعداد و شمار میں۲۵ء۴فیصد تھی۔جون۲۰۲۲میں خوردہ مہنگائی سات فیصد تھی۔ اس سے قبل گزشتہ مارچ میں خوردہ افراط زر اس سے اوپر۶۶ء۵فیصد پر تھا۔
بدھ کو جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جون میں خوردہ افراط زر میں اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہے ۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی مانیٹری پالیسی کا مقصد خوردہ افراط زر کو چھ فیصد سے نیچے رکھنا ہے ۔
مل ووڈ کین انٹرنیشنل کے بانی اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) نیش بھٹ نے کہا کہ سبزیوں، گوشت، مچھلی اور دالوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اشیائے خوردونوش کی مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جولائی کے مہنگائی کے اعداد و شمار بھی زیادہ قیمتوں کی عکاسی کریں گے اور موجودہ صورتحال سے نکلنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے ۔
ایم کے گلوبل فنانشل سروسز کے پرنسپل اکانومسٹ مادھوی اروڑہ نے کہا’’خوراک کی بنیاد پر افراط زر میں تیزی سے اضافہ اگست تک جاری رہ سکتا ہے ۔ اس سے بنیادی افراط زر کی شرح پر دباؤ پڑے گا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ خوراک کی فراہمی کا انتظام آر بی آئی کے ہاتھ میں نہیں ہے ، اس لیے اس پر دباؤ بڑھے گا۔