سرینگر /
امر ناتھ یاترا کے آغاز کے پیش نظر چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا کی صدارت میں سول اور پولیس انتظامیہ کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں سرینگر جموں اور پہلگام اور بالتل کی طرف جانے والی سڑکیں بھی شامل ہیں ، ٹریفک کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔
اس موقع پر ڈاکٹر مہتا نے کہا کہ جموں و کشمیر بہت آگے بڑھ چکا ہے اور معاملات کے نظم و نسق کے حوالے سے ہمارا نقطہ نظر آسان ہونا چاہئے ۔ انہوں نے متعلقہ افراد پر زور دیا کہ وہ قومی شاہراہ پر سیاحوں اور یاتریوں کے ساتھ شہریوں کی آمدورفت کو منظم کریں ۔
چیف سیکریٹری نے کہا کہ ایل ایم ویز اور ایچ ایم ویز کے درمیان ایک معقول فاصلہ برقرار رکھا جائے تا کہ کسی کو بھی اپنی منزل تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہائی وے چند دشوار گذار راستوں کے علاوہ چار لین اور سرنگوں کے ساتھ بہت بہتر حالت میں ہے ۔ انہوں نے اس بات کی عکاسی کی کہ اس سب کا زمین پر مطلوبہ اثر ہونا چاہئے ۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کریں ۔
ڈاکٹر مہتا نے محکمہ ٹریفک کے سینئر افسران کو زمین پر فیلڈ انسپکشن کے ذریعے اپنے ماتحت اہلکاروں کی کارکردگی کی کڑی نگرانی کرنے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ معاملات کو مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لیں اور اپنے پاس موجود وسائل کے موثر استعمال کے بارے میں خود فیصلہ کریں ۔
چیف سیکریٹری نے قومی شاہراہ پر سی سی ٹی وی کی تنصیب ، موٹر بائیکس ، انٹر سیپٹرز اور ان کے نتائج جیسے ٹریفک منیجمنٹ کے سامان کے استعمال کے بارے میں دریافت کیا ۔ انہوں نے اس بارے میں تفصیلی رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے ٹریفک کے بہتر انتظام کیلئے دونوں دارالحکومتوں میں قائم انٹیگریٹڈ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز سے بھر پور فائدہ اٹھانے پر بھی زور دیا ۔ انہوں نے ٹریفک اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر بہتر کنٹرول کیلئے شہر کی حدود میں ای چالاننگ کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کیلئے کہا ۔
یاترا اور دیگر سیاحوں کی نقل و حرکت کے بارے میں چیف سیکریٹری نے کہا کہ ان سب کو سہولت فراہم کی جانی چاہئیے اور کسی پر کوئی ناجائز پابندی نہیں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ آر او پی کے لحاظ سے ٹائم ڈسپلن کی پابندی ایس او پی کا حصہ ہے جس کا مقصد سب کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے ۔ انہوں نے تمام بیس کیمپوں بشمول پہلگام اور سونمرگ وغیرہ کے سیاحتی مقامات پر ان اوقات کے بارے میں کافی بیداری پیدا کرنے پر زور دیا تا کہ لوگ آسانی سے تعمیل کر سکیں اور جموں و کشمیر کے سیاحتی مقامات کے دورے سے لطف اندوز ہو سکیں ۔
جہاں تک عام سیاحوں لہ اطمینان کی سطح کا تعلق ہے ڈاکٹر مہتا نے دونوں ڈویژنل کمشنروں کو ہدایت دی کہ وہ اپنے سفر کے تجربے کے بارے میں یاترا کے دونوں محور پر روزانہ کم از کم۱۰۰؍ افراد سے آر اے ایس فیڈ بیک لیں ۔ انہوں نے جموں سے بڑے موڑ جیسے نگروٹہ ، دومیل ، اودھمپور ، ناشری ٹنل ، رام بن ، بانہال ، نویوگ ٹنل ، قاضی گنڈ ، میر بازار ، کھنہ بل ، سنگم ، پامپور پر گھنٹہ وار ٹریفک کا حجم ریکارڈ کرنے کو کہا تا کہ اس کی بصیرت حاصل کی جا سکے ۔
میٹنگ کے دوران چیف سیکریٹری کی طرف سے دی گئی دیگر ہدایات میں مقامی لوگوں کو ماضی کے رواج کے مطابق تجارت کرنے کے مواقع فراہم کرنا ، آر ایف آئی ڈی پر مبنی رجسٹریشن کی سختی سے تعمیل کرنا ، مسافر گاڑیوں کے زیادہ ہجوم پر پابندی کے علاوہ کچرے کو جمع کرنے اور صفائی ستھرائی کے تمام اقدامات شامل ہیں ۔