جموں//
’’ہم اپنی جڑوں سے دوبارہ جڑ گئے ہیں‘‘۔ انیل مہاجن کہتے ہیں، جو کہ پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر (پی او جے کے) کے ۲۱ہزار سے زیادہ بے گھر لوگوں میں شامل ہیں‘جن کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ دیا گیا جس میں ان کی ’اصل‘ کا نام درج ہے ۔
دستاویز جاری کرنے والی جموں و کشمیر انتظامیہ کے عہدیداروں نے کہا کہ سرٹیفکیٹ میں پی او جے کے میں ’اصل رہائش گاہ‘ کا نام درج ہے جہاں سے ان کے خاندان کے افراد ۱۹۴۷ میں تقسیم کے دوران ہجرت کر گئے تھے۔
’’ہم اپنی جڑوں سے دوبارہ جڑ گئے ہیں۔ یہ بہت جذباتی ہے،‘‘ مہاجن نے کہا، جن کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ میں پی او جے کے میں میرپور کے علاقے کا ذکر ان کی اصل رہائش گاہ کے طور پر کیا گیا ہے‘‘۔مہاجن کا مزید کہنا ہے’’میرے خاندان میں ہر ایک کے پاس یہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ہے۔ انہوں نے ہماری تفصیلات لیں اور ہمیں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ فراہم کر دیئے۔ یہ واقعی بہت حوصلہ افزا ہے‘‘۔ انہوں نے چندی گڑھ سے فون پر خبر رساں ایجنسی ‘پی ٹی آئی کوبتایا‘ جہاں وہ اس وقت رہتے ہیں۔
حکام نے کہا کہ یہ سرٹیفکیٹ صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو جموں و کشمیر کے ان علاقوں سے بے گھر ہوئے ہیں جو پاکستان کے غیر قانونی قبضے میں ہیں۔ ۱۹۴۷ میں، وہ ہندوستان کے مختلف حصوں بشمول جموں و کشمیر، دہلی، پنجاب، ہریانہ، ہماچل پردیش، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کی طرف ہجرت کر گئے۔
ایس او ایس انٹرنیشنل کے چیئرپرسن راجیو چونی نے یہاں پی ٹی آئی کو بتایا’’یہ پی او جے کے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے ایک جذباتی لمحہ ہے کہ انہیں جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ملا ہے جس میں پی او جے کے میں ان کی اصل رہائشی جگہوں کے طور پر لکھی گئی ہے‘‘۔
چونی نے کہا کہ پی او جے کے سے تعلق رکھنے والے متعدد بے گھر افراد نے یہ سرٹیفکیٹ حاصل کیے ہیں جس میں ڈومیسائل کی جگہ کا ذکر ان کے نقل مکانی کے بعد کے رہائشی پتے کے طور پر کیا گیا ہے۔
مہاجن، جو دہلی میں ایک آئی ٹی فرم کے مالک ہیں اور حال ہی میں سرٹیفکیٹ حاصل کر چکے ہیں، نے کہا کہ یہ ’اپنی ذات کا احساس‘ دیتا ہے۔
جے پور کے رہائشی اشونی کمار کے سرٹیفکیٹ میں پی او جے کے میں سیاک کے طور پر ان کی اصل رہائش کا ذکر ہے اور ان کے خاندان کے تمام ۱۲؍ افراد نے دستاویز حاصل کر لی ہے۔
’’ہمیں جموں و کشمیر انتظامیہ سے یہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ حاصل کرنے پر بہت خوشی ہے جس میں ہماری اصل جگہ ڈومیسائل کی جگہ کے طور پر لکھی گئی ہے۔ گزشتہ ۷۵ سالوں میں ہمیں جموں اور کشمیر کے حکام سے یہ پہلی چیز ملی ہے‘‘۔ کمار، جو راجستھان میں پی او جے کے‘ کے بے گھر لوگوں کے لیے ایک تنظیم ’کشمیری ویلفیئر سوسائٹی‘ کے سربراہ ہیں، نے کہا۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا تھا کہ دہلی، چندی گڑھ، ہماچل پردیش، پنجاب، راجستھان اور اتراکھنڈ میں کیمپوں کے ذریعے ۲۱ہزار سے زیادہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں۔
ریلیف کمشنر کے دفتر جموں کے حکام کے مطابق کشمیری تارکین وطن اورپی او جے کے‘ کے بے گھر لوگوں دونوں کو۵۸ء۱ لاکھ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے مختلف حصوں میں رہنے والے پی او جے کے‘کے بے گھر لوگوں کے ۵۰۰۰ سے زیادہ خاندانوں کو جموں میں ریلیف کمشنر کے دفتر میں بے گھر افراد کے طور پر رجسٹر کیا گیا ہے۔
کشمیری تارکین وطن وہ ہیں جنہوں نے۱۹۹۰ کی دہائی میں دہشت گردی کے عروج کے دوران وادی چھوڑی تھی ۔
کمار نے کہا ’’یہاں (راجستھان) کے تقریباً ۱۶۵ خاندانوں کو جموں و کشمیر کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ مل چکے ہیں۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بے گھر ہونے والے کشمیری مہاجرین کی طرز پر ہمیں ریلیف فراہم کی جائے۔ ہمیں کچھ نہیں دیا گیا۔‘‘ (ایجنسیاں)