ایسا لگتا ہے کہ اپنے گورے گورے بانکے چھورے سے دوری… اقتدار سے دوری اب برداشت نہیں ہو رہی ہے…اقتدار سے دوری نے انہیں بہت ستایا ہے اور ہاں تڑپایا بھی ہے…اسی لئے انہوں نے انتخابی کمیشن سے کہا ہے کہ وہ ہمت کرکے بتا دے کہ وہ جموں کشمیر میں الیکشن… اسمبلی الیکشن کیوں نہیں کرا رہا ہے ۔یقینا کشمیر میں الیکشن نہیں ہو رہے ہیں اور مدتوں سے نہیں ہو رہے ہیں‘ لیکن… لیکن جتنی تکلیف عمر صاحب اور ان کے والد گرامی کو ہو رہی ہے… الیکشن نہ ہونے سے ہو رہی ہے‘ وہ تکلیف کسی اور لیڈر … سیاسی لیڈر میں ہمیں نظر نہیں آرہی ہے… ہم نے محسوس نہیں کی ۔ اور سچ پوچھئے تو … تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ… کہ عمر صاحب کیوں بغیر کسی تاخیر کے جموں کشمیر میں الیکشن چاہتے ہیں… گرچہ ان کاکہنا ہے کہ وہ الیکشن کیلئے دہلی سے بھیک نہیں مانگیں … اور بالکل بھی نہیں مانگیں گے… ویسے بھی اگر عمر عبداللہ الیکشن کے بھیک مانگیں گے تو … تو یہ بھی کون سی بڑی یا انوکھی بات ہو گی کہ … کہ جہاں اتنی ساری چیزوںکیلئے بھیک وہاں… لیکشن کیلئے بھی ۔خیر ہم کہہ رہے تھے کہ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ عمر عبداللہ الیکشن کیوں چاہتے ہیں… گورے گورے بانکے چھورے اس لئے الیکشن چاہتے ہیں کیونکہ اقتدار سے دور ہو ئے انہیں ایک زمانہ ہوگیا… کم و بیش دس سال ہو گئے اور…اور ایک سیاستدا ن کیلئے اقتدار سے اتنی مدت کیلئے دور رہنا بڑی نہیں بلکہ بہت بڑی بات ہے … عمر صاحب کیلئے بھی ۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اقتدار سے دوری ‘ اقتدار کی تڑپ اُن کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتی ہے … جو کشمیر میں الیکشن کے انعقاد میں معنی خیز تاخیر کررہے ہیں… اُن کیلئے عمر صاحب اور نہ اقتدار کیلئے ان کا تڑپنا کوئی معنی رکھتا ہے… ان کیلئے اگر کوئی بات معنی رکھتی ہے تو… تو یہ ایک بات رکھتی ہے کہ …کہ فی الحال الیکشن … اسمبلی الیکشن کے بغیر بھی جموں کشمیر میں سورج ہر دن اپنے مقررہ وقت پر طلوع ہو تا ہے اور… اور غروب بھی ۔ان کیلئے یہ بات بھی معنی رکھتی ہے کہ … کہ کشمیر کے لوگوں کیلئے الیکشن میں تاخیر کوئی معنی نہیں رکھتی ہے کہ… کہ اگر رکھتی ہو تی تو… تو جہاں لوگ… دوسری باتوں کیلئے سڑکوں پر نکلتے ہیں… وہاں الیکشن کیلئے بھی سڑکوں پر نکل آتے … لیکن … لیکن کوئی ایک بھی الیکشن کا مطالبہ لے کر کشمیر کی سڑکوں پر نہیں آیا ہے… سوائے اپنے گورے گورے بانکے چھورے عمر عبداللہ…اور عمر عبداللہ اس لئے الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں کیونکہ انہیں اقتدار سے جدائی اب بر داشت نہیںہو رہی ہے… یہ ان کیلئے ناقابل برداشت بنتی جا رہی ہے… لیکن صاحب !الیکشن کے انعقاد کا مطلب این سی کی جیت اور عمر عبداللہ کا وزارت اعلیٰ کی کرسی پر براجمان ہونا تو نہیں ہے ۔ ہے نا؟