یہ قائد ثانی ‘اعلیٰ حضرت جناب ڈاکٹر فاروق عبداللہ صاحب کے ساتھ زیادتی ہے…صریحاً زیادتی ہے‘ وہ بھی عمر کے اس موڈ پر … زیادتی کیا صاحب ہم تو اسے انسانی حقوق کی پامالی اور خلاف ورزی قرار دیں گے اور… اور اس لئے قرار دیں گے کہ … کہ ڈاکٹر صاحب کو جو کہا جارہا ہے ‘ ڈاکٹر صاحب وہ نہیں ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں ہیں… اور اس بات کی گواہی ان کے بدترین دشمن بھی دیں گے… لیکن سیاست کا کیا کیجئے کہ اس میں سچ اور جھوٹ سب کچھ چلتا ہے… آپ ڈاکٹر صاحب کو کورپٹ کہہ سکتے ہیں ‘ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے‘ آپ ان پر جموں کشمیر میں خاندانی راج کو تقویت دینے کا الزام لگا سکتے ہیں… آپ لگائیے اور شوق سے لگائیے کہ ہمارے کان پر جُو تک نہیں رینگے گی… آپ انہیں ایک ناکام وزیر اعلیٰ کہہ سکتے ہیں… کہئے جناب شوق سے کہیے … آپ ان پر انتخابات … اسمبلی انتخابات میں دھاندلی کا بھی الزام لگاسکتے ہیں… ہمیں اس سے بھی انکار نہیں ہے… آپ کہہ سکتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب ۱۹۹۰ کے اوائل میں جب کشمیر میں جنگجوئیت شروع ہو ئی تو یہ جناب کشمیری پنڈتوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے … جناب ہم یہ بھی سننے کیلئے تیار ہیں… حتیٰ کہ آپ ان پر اپنی جان بچاکر لندن فرار ہونے کا بھی طعنہ دے سکتے ہیں اور… اور اللہ میاں کی قسم ہمیں یہ بھی قبول ہے… آپ ڈاکٹر صاحب کو گزشتہ ۳۰ برسوں کی افرا تفری اور خون خرابے کا بھی ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں… جناب شوق سے ٹھہرائیے… آپ ڈاکٹر صاحب کو کچھ بھی کہہ سکتے ہیں… کچھ بھی اور اللہ میاں کی قسم ہمیں اور نہ کسی اور کواس پر اعتراض ہو گا… لیکن… لیکن ترون چگ صاحب !آپ ڈاکٹر صاحب کو پاکستان کا پیادہ ‘ اس کا مہرہ ‘ اس کی کٹھ پتلی قرار دیں گے… صاحب یہ ان کے ساتھ زیادتی ہے اور … اور اس لئے ہے کہ داکٹر صاحب کچھ بھی ہو سکتے ہیں… کچھ بھی … لیکن ڈاکٹر صاحب پاکستانی یا اس کا مہرہ نہیں ہو سکتے ہیں… بالکل بھی نہیں ہو سکتے ہیں… یہ ڈاکٹر صاحب کیلئے ایک گالی ہے… بلکہ اس سے بڑی گالی ڈاکٹر صاحب کیلئے اور کوئی نہیں ہو سکتی ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتی ہے ۔ اب اس عمر میں چگ صاحب !ہمیں نہیں لگتا ہے اور…اور بالکل بھی نہیں لگتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب اتنی بڑی گالی کے مستحق ہیں… بالکل بھی نہیں ہیں۔ ہے نا؟