جمعہ, مئی 9, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کشمیر ریگستان میںتبدیل ہورہاہے

ماحولیاتی تحفظ کی باتیں محض رسم کی حد تک 

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-06-07
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

یوم ماحولیات کی مناسبت سے کشمیرمیں بھی سرکاری وغیر سرکاری سطح پر تقریبات کا انعقاد کیاگیا، ماہرین ماحولیات اور وہ جو کوئی ماحولیات کے تعلق سے کچھ علمیت رکھتا ہے نے منعقدہ تقریبات میں ماحولیات کے تحفظ کے تعلق سے اپنے خیالات کااظہارکیا، ہم ان کی معلومات اور پیشہ ورانہ علمیت کو چیلنج نہیں کرسکتے  البتہ یہ بات ضرورزبان پرلائیں گے کہ کشمیر ماحولیات کے توازن اور تحفظ کے حوالہ سے بہت ہی حساس اور نازک ہے ، معمولی سی لغزش اس ماحول کو تہہ وبالاکرکے رکھدیتی ہے۔
یوم ماحولیات کی مانسبت سے ہر سال تقریبات، بیانات، اظہار خیالات، بحث ومباحثہ، زریں اقوال کا تبادلہ مضامین کی اشاعت وغیرہ ایک معمول ہی نہیں بلکہ سالانہ رسم بنایاگیا ہے، لیکن ماحولیات کی تباہی وبربادی کے جو کارن، وجوہات ہیں انہیں سطحی حد تک زیر بحث تو لایا جارہاہے البتہ وجوہات اور عمل دخل کو کیسے روکا جاسکتا ہے یا ناممکن بنایا جاسکتا ہے اس کو کسی سنجیدگی سے ایڈریس نہیں کیاجارہاہے۔
کشمیر میں بھی ملک کے دوسرے کئی حصوں کی طرح پولیوشن کنٹرول بورڈ ایسے ادارے موجود ہیں، جن اداروں کی دیکھ ریکھ ، اخراجات کی تکمیل، تنخواہوں ومراعات کی ادائیگی پر سالانہ کروڑوں روپے کے اخراجات خزانہ برداشت کررہا ہے لیکن یہ بات بغیر کسی لگی لپٹی کے کہی جاسکتی ہے کہ اداروں کی موجودگی، بیانات اور خیالات کے میزائل داغنے اور کروڑوں کے مصارف برداشت کرنے کے باوجود وادی کشمیرکا موحولیاتی منظرنامہ ہر گذرتے ایام کے ساتھ بگڑتا جارہاہے، ہوا میں آکسیجن کی کمی واقع ہوتی جارہی ہے، گردوغبار، دھواں، برک کلنوں سے نکلنے والی کثافت ، ندی نالوں ،دریائوں کے کناروں پر رہائشی بستیوں سے برآمد ہو رہا فضلہ اور گندہ پانی ، ناقصد ڈرینیج سسٹم، پیداوار میں اضافہ کیلئے زیر استعمال زہریلی کھاد اور جراثیم کش ادویات کا بڑھتا طوفان، پہاڑوں کو بارود سے اڑا کر سڑکوں کی کشادگی کے نام پر ماحولیاتی دہشت گردی، محض چند فیکٹرس ہیں جو کشمیرکے نازک اور حساس ماحولیات کا توازن بگاڑنے کی سمت میں اہم کردار کا موجب بن چکے ہیں۔
کشمیر میں ماحولیات کی اس تباہی میں نہ صرف خود سرکاریں اور غیر سرکاری ادارے براہ راست ذمہ دارتصور کی جارہی ہیں بلکہ اوسط شہری بھی اتنے ہی قصوروار اور ذمہ دار ہیں جو اپنی ہوس گیری اور لالچ میں اندھے ہوکر ماحولیات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہے ہیں بلکہ اس چھیڑ چھاڑ کو روزمرہ کا معمول بنایا جاچکاہے ۔
بے لگام اور غیر منضبط رہائشی کالونیوں کے قیام اور نئی سڑکوں اور رابطہ سڑکوں کی تعمیر کی آڑمیں پانی کے قدرتی نکاسی نظام اور رُخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا تسلسل بھی ماحولیات کے بگاڑ کا ایک موجب ہے۔ اور بھی بہت سارے وجوہات ہیں جن کا احاطہ کرنا ممکن نہیں ۔ا لبتہ صدمہ اور دُکھ اس بات کا بھی ہے کہ سرکاری سطح پر قائم این جی ٹی (نیشنل گرین ٹریبونل ) نامی ادارہ جموں وکشمیرکے حوالہ سے کچھ معاملات میں جہاں اپنی حساسیت کا مظاہرہ کررہا ہے وہیں کچھ معاملات میں نہ صرف نرم گوشہ رکھتا ہے بلکہ آنکھیں بھی چرا تا نظرآرہاہے۔
مثلاً دودھ گنگا کے بارے میں کچھ معاملات اس مخصوص ادارے میں زیر سماعت ہے اور سخت نوٹس لیتے ہوئے این جی ٹی نے ابھی چند روز قبل ریاستی حکومت اور متعلقہ اداروں کی زبردست سرزنش کردی۔ این جی ٹی کو جو معلومات دیئے جارہے ہیں وہ مکمل اور تفصیلی نہیں ہیں اور ادارے بہت کچھ چھپا رہے ہیں۔ دودھ گنگا کے اہم حصے کی بھرائی کرکے اُس پر سرکاری اور نجی کمپلکس تعمیر کئے گئے، سرینگر کی حدود میں داخل ہونے سے لے کر پھر کئی کلومیٹر تک اس نالہ پر طرح طرح کی تعمیرات کھڑی کی گئی ہیں، اس طرح اس نالہ کا وجود ختم کردیاگیا، اس خاتمے کی قیادت یہاں قائم حکومتوں نے کی، پھر سرمایہ داروں نے بھی اپنے ہاتھ پیر چلا کر اپنے لئے کاروباری کمپلکس تعمیر کرالئے، کئی مساجد تعمیر ہوئیں، پولیس کا ایک بڑا کمپلکس بھی موجود ہے جبکہ کچھ سرکاری ادارے بھی اپنے وجود کا اعلان کررہے ہیں۔
اب این جی ٹی دودھ گنگا کی بحالی کے لئے جو احکامات دے رہاہے اس مخصوص منظرنامے کے ہوتے کیا یہ ممکن ہے؟ اسی طرح سرینگر جموں شاہراہ کی چارلین میں کشادگی کا جو پروجیکٹ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی طرف سے ہاتھ میں لیاگیا ہے اس کے تعلق سے کئی ایک تکلیف دہ اور حساس نوعیت کے معاملات کی اب تک بار بار نشاندہی ہوتی رہی لیکن این جی ٹی نے اس بارے میں آج تک زبان نہیں کھولی ، کئی میلوں پر پہاڑی سلسلوں کو بارود سے ڈھیر کیاجارہاہے، نکلنے والے ملبے، تودوں ، چٹانوں ،مٹی وغیرہ کے ایک بڑے حصے کو پہاڑی سلسلے کے دامن میں بہہ رہے دریا کی نذر کیا جارہاہے جس کے نتیجہ میں دریا کا دامن نہ صرف سکڑتا جارہا ہے بلکہ ملبہ کے ڈالے جانے کے نتیجہ میں پانی کا بہائو بھی اب بتدریج رخنہ انداز ہوتا جارہاہے۔
کیا یہ معاملہ سنگین نوعیت کا نہیں ہے۔ آنے والے دنوں میں کشمیرکے کئی علاقوں باالخصوص پہاڑی خطوں میں عبور ومرور کیلئے قدرتی ٹریک کو اب تکلیف دہ تصورکیاجارہاہے لہٰذا لوگوں کی چند دنوں کیلئے  مخصوص آواجاہی کی خاطران مخصوص قدرتی ٹریکوں کو بھی کشادہ کرنے کیلئے پہاڑوں کو بارود سے اڑانے اور پھر میکڈم بچھانے کا منصوبہ مرتب کیاگیا ہے۔ ان مخصوص خطوں میں اس پروجیکٹ کو ہاتھ میں لینے سے نہ صرف پانی کے قدرتی سوتے بند ہوسکتے ہیں بلکہ سڑک عام ٹریفک کی آمدو رفت کے قابل بن جانے پر گاڑیوں کی نقل وحرکت ان علاقوں میں ہزار ہا سالوں سے موجودگلیشئر بھی پگل کرختم ہوجائیںگے۔ اس منصوبے پر بھی این جی ٹی مصلحتاً خاموش ہے۔
کشمیرکی جھیلوں باالخصوص ڈل جھیل میںدرجنوں ہائوس بوٹ موجود ہیں جنکی نوعیت محض کاروباری ہے۔ ان کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ ان سے نکلنے والا گندہ پانی اور فضلہ ڈل جھیل کی پانیوں میں گررہا ہے اس وبا کو ختم کرنے کیلئے عدالتوں نے بھی مداخلت کی اور حکومتی اداروںنے بھی کچھ راہ نما خطوط وضع کردیئے تھے لیکن عام تاثر یہی ہے کہ اکثر ہائوس بوٹ مالکان نے ان تدارکی اقدامات کو ابھی تک سنجیدہ نہیں لیا۔ اسی طرح ڈل جھیل کے ارد گرد علاقوں جنہیں عام طور سے کیچ منٹ ایریا کہاجاتا ہے سے نکلنے والا سارا گندہ پانی ڈل جھیل میں سموتا جارہا ہے جو ڈل جھیل کی کثافت کا بہت بڑا کارن بناہواہے او رہر سال کروڑوں کے اخراجات کے باوجود بھی ڈل کی عظمت رفتہ بحال نہیں ہوپارہی ہے۔ چند روز قبل مچھلیوں کی ہلاکت کا ایک سبب اسی کثافت کو مانا جارہا ہے ، اگر چہ حتمی کارن کا ابھی پتہ نہیں۔
بحیثیت مجموعی کشمیرکا ماحولیاتی توازن بگڑتا بھی جارہاہے اور کمزور بھی پڑتا جارہا ہے ۔ ا س کیلئے اور کوئی نہیں یہاں کی حکومت اس کے ادارے ، کاروباری، اوسط شہر ی براہ راست ذمہ دار ہیں جو اپنی خود غرضی ،ہوس گیری اور لالچ میں اندھے ہوکر کشمیرکو ریگستان میں تبدیل کرنے پر بضد بھی ہیں اور اسی راستے پر گامزن بھی ہیں۔ ایسے میں تحفظ کی باتیں دیوانے کی بڑ ہیں۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

اس سے بڑی گالی کوئی اور نہیں !

Next Post

معین علی کی ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی ممکن

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
شارٹ بالز کو پاکستانی بیٹرز کا مسئلہ قرار نہیں دیا جاسکتا، معین علی

معین علی کی ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی ممکن

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.