سرینگر//
سپریم کورٹ کی طرف سے گورنروں اور لیفٹیننٹ گورنروں کو منتخب حکومتوں کا احترام کرنے کے فیصلے کا خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ عدالت عظمیٰ نے صاف صاف کہا ہے کہ ایل جی کا بیوروکریسی اور دیگر چیزوں پر کوئی اختیا رنہیں اور ایک عوامی حکومت ہی ان چیزوں پر اختیار ہونا چاہئے ۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے خوش ہیں اور وہ اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ان باتوں کا اظہار انہوں نے گوپال پورہ مٹن میں ایک تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا۔
جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ صرف میری ذات نہیں بلکہ جموں وکشمیر کا ہر ایک باشندہ ریاستی درجے کی بحالی چاہتا ہے اور’’ مجھے امید ہے کہ حکومت ہند لوگوں کے احساسات اور جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد سے جلد اس بارے میں فیصلہ لے گی‘‘۔
ایک اور سوال کے جواب میں سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام اس وقت افسر شاہی تلے پس رہے ہیں۔ بے کاری، بے روزگاری، بدحالی اور مہنگائی نے لوگوں کی نیندیں حرام کردی ہیں ۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے پارٹی سے وابستہ لیڈران، عہدیداران اور کارکنان پر زور دیا کہ وہ لوگوں کیساتھ جڑے رہیں اور نیک نیتی کیساتھ کام کریں اور اپنے دروازے لوگوں کیلئے کھلے رکھیں۔
فاروق عبداللہ نے حکومت سے کہا کہ لوگوں کے مسائل اُن کا سدباب کرانے کی کوشش کریں۔’’اگر آپ کسی مسئلے کو حل کرا بھی نہیں سکتے پھر بھی لوگوں کی شکایت سننے کیونکہ شکایت سننے سے نصب بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے ۔‘‘