جموں//
جموںکشمیر بی جے پی کے سربراہ ‘رویندر رینا نے پیر کو نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کو جموں میں جی ۲۰ اجلاس منعقد نہ کرنے پر حکومت کی تنقید پر نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ سماج کو تقسیم کرنے کی ’جان بوجھ کر کوشش‘ ہے۔
رینا نے کہا کہ فاروق عبداللہ کے ریمارکس ان کی مایوسی کو ظاہر کرتے ہیں کیونکہ نیشنل کانفرنس کی سیاسی بنیاد تیزی سے پھسل رہی ہے۔
اس سے پہلے دن میں فاروق عبداللہ نے حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جی۲۰؍ اجلاس لداخ اور کشمیر میں طے شدہ ہیں لیکن جموں میں نہیں، اور اس معاملے کو نہ اٹھانے پر بی جے پی لیڈروں پر تنقید کی۔
رینا نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں کو بتایا’’جی۲۰کا اجلاس جموں کشمیر میں ہو رہا ہے جو حکومت کا ایک خوش آئند فیصلہ ہے اور عوام اس کے لیے وزیر اعظم کے مشکور ہیں۔ کچھ لوگوں کو امن، خوشحالی اور ترقی ہضم نہیں ہوتی اور وہ اپنے پیٹ میں درد محسوس کر رہے ہیں کیونکہ وہ جموںکشمیر کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کو برقرار رکھنے والے لوگوں کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے دیکھتے ہیں ‘‘۔
بی جے پی یونٹ صدر نے کہا کہ جموں کشمیر ایک واحد اکائی ہے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میٹنگ سری نگر میں ہو رہی ہے یا جموں…یہ لوگوں کے ذہنوں میں زہر گھولنے اور معاشرے کو تقسیم کرنے کی سازش ہے جو کامیاب نہیں ہو گی۔
راینانے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے پچھلے ۷۰ سالوں کے بیشتر حصے میں’تقسیم پسند سیاست‘ کے ذریعے جموں کشمیر پر حکومت کی ہے اور وہ لوگوں کو امن اور ہم آہنگی سے رہنے کی اجازت دینے کیلئے تیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا’’وہ مایوس ہیں کیونکہ وہ اپنی سیاسی زمین کو کھسکتے دیکھ رہے ہیں اور اس طرح کا تبصرہ ان کی مایوسی کا عکاس ہے‘‘۔
دفعہ۳۷۰کی منسوخی کے بعد جموں خطہ میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بارے میں فاروق عبداللہ کے تبصرے پر، بی جے پی لیڈر نے کہا کہ وہ نیشنل کانفرنس کے لیڈر کو یاد دلانا چاہتے ہیں، جو کئی بار وزیر اعلیٰ اور مرکزی وزیر بھی رہے‘ کہ بازار اور تعلیمی ادارے ہر سال ۱۰ ماہ بند رہتے تھے۔
رینا کاکہنا تھا’’پہلے کوئی ٹرانسپورٹ سروس نہیں تھی، سیاحوں کی آمد و رفت رک گئی تھی اور لالچوک اور دیگر مرکزی بازار ویران نظر آتے تھے جبکہ پتھراؤ روز کا معمول بن گیا ہے یہاں تک کہ مسلمان جمعہ اور عید کی نماز کیلئے مساجد میں جانے سے بھی ڈرتے ہیں…وہ وقت گزر چکا ہے اور امن اور بھائی چارہ ہے، چاہے جموں میں ہو یا کشمیر میں۔‘‘ انہوں نے کہا۔
بی جے پی کے یونٹ صدنے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی وجہ سے جموں کشمیر ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ان کاکہنا تھا’’فاروق عبداللہ کو اپنے ضمیر کی آواز سننی چاہیے اور وہ خود ہی فرق دیکھ لے گا۔ مودی نے پاکستان اور ملک دشمن قوتوں کے ہاتھوں نقصان اٹھانے والوں کے زخموں پر مرہم رکھا ہے۔ مودی جموں و کشمیر کے ہر شہری کے دلوں میں بستے ہیں‘‘۔