لگتا ہے کہ اپنے مفتی اعظم کے ستارے گردش میں ہیں … الٹی گردش میں …وہ کیا ہے کہ رویت ہلال کے حوالے سے انہیں باتیں سننی پڑتی ہے… ایسی باتیں ‘ جن کے یہ مستحق نہیں ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں ۔ اس لئے نہیں ہے کیونکہ ان کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے… کچھ بھی نہیں ۔رویت ہلال‘ پھر چاہے وہ رمضان یا پھر شوال ہو … مفتی اعظم کیلئے دو دھاری تلوار ثابت ہو رہا ہے اور… اور اس لئے ہو رہا ہے کیونکہ ہم جس کشمیر میں اب رہ رہے ہیں… اس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ نیا کشمیر ہے… پرانے کشمیر میں مفتی اعظم کے وارے نیارے تھے‘ اُدھر پاکستان نے چاند نظر آنے کا اعلان کیا ‘ اِدھر اپنے مفتی اعظم اس اعلان کو کاپی پیسٹ کرکے نشر کراتے تھے… یہ ایک ایسا نظام تھا‘جس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں تھا‘کوئی انگلی نہیں اٹھاتاہے… سرکار اور نہ لوگ ۔ یہ سلسلہ ‘ یہ روایت کئی دہاہیوں سے چلی آ رہی تھی… لیکن… لیکن اب اپنے نئے کشمیر میں اس روایت کو بدلنے کی بات ہو رہی ہے… اور بے چارے مفتی اعظم بیچ میں پھنس کے رہ گئے ہیں… اس روایت کو بدلنے کی انہو ں نے کوشش کی تھی… رمضان کے چاند کی رویت کے حوالے سے کوشش کی تھی… پھر کیا ہوا ‘ وہ آپ بھی جانتے ہیں اور… اور ہم بھی ۔ جوں توں کرکے رمضان کے چاند کا مسئلہ ٹل گیا اور… اور اب شوال کے حوالے سے تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے… ایک دانستہ کوشش… مفتی اعظم کی ویڈیو لیک کرکے ان کو تنگ کرنے ‘ انہیں ستانے کی کوشش کی جا رہی ہے… ہمیں ان کے ساتھ پوری ہمدردی ہے ‘ لیکن… لیکن اگر دیکھا جائے تو …تو اس میں ان کی بھی غلطی ہے اور… اور سو فیصد ہے ۔ مفتی اعظم کو سامنے آکر اس بات کا اعتراف کرنا چاہئے کہ کشمیر میں چونکہ رویت ہلال کا کوئی نظام موجود نہیں ہے… کوئی طریقۂ کار وضع نہیں ہے… کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے‘ اس لئے انہیں لوگوں… کشمیر کے لوگوں کو صاف بتانا چاہئے ‘ بغیر کسی لگی لپٹی کے بتانا چاہئے کہ … کہ ہلال دیکھنا ان کے بس کی بات نہیں ہے… اور بالکل بھی نہیں ہے‘ اس لئے لوگ خود فیصلہ کریں کہ انہیں کس کے کہنے پر روزہ رکھنا چاہئے ‘ کس کے کہنے پر عید منانی چاہئے … انہوں وہ ذمہ داری اپنے سر لی ہے ‘ جو ان کی ہے ہی نہیں … اور اس لئے نہیں ہے کیونکہ کشمیر میں رویت ہلال کا کوئی نظام موجود نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ ہے نا؟