سرینگر/۱۰اپریل
مرکزی وزیر برائے روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز نتن گڈکری نے پیر کو جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز پر پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کے اراکین کے ساتھ – لداخ کے لیے تمام موسمی رابطہ قائم کرنے کے لیے ایشیا کی سب سے لمبی سرنگ ‘زوجیلا ٹنل کا معائنہ کیا۔
گڈکری نے سرنگ کو ایک تاریخی کارنامہ قرار دیا اور کہا کہ اس سے لداخ خطہ بیرونی دنیا کے ساتھ مزید گہرائی کے ساتھ جڑ جائے گا۔
مرکزی وزیر دو روزہ دورے پر جموں و کشمیر آئے ہوئے ہیں جہاں وہ پارلیمانی کمیٹی کو خطے میں شاہراہوں کی تعمیر سے متعلق تفصیلات دیں گے۔
کل وزیر موصوف، مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جیتندر سنگھ کے ہمراہ سرینگر جموں قومی شاہراہ کا بھی دورہ کریں گے۔
اس موقعے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گڈکری کا کہنا تھا ”اس سرنگ کے بننے سے جموں و کشمیر کی ٹورازم کو فروغ ملے گا اور دو سے تین گنا بڑھے گا، اس سے مزید روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے“۔
مرکزی وزیرکا مزید کہنا تھا ”ٹنل پر لاگت 12000 کروڑ سے زیادہ تھی تاہم ٹکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے 5000 کروڑ روپے کم ہوئے۔ اس کے علاوہ یہ بھارت کی پہلی ٹنل ہے جو اتنی اونچائی پر واقع ہے“۔
واضح رہے کہ اگرچہ اس ٹنل کا اعلان سنہ 2005 میں ہوا تھا تاہم بعد میں پروجیکٹ کافی تاخیر سے شروع ہوا۔ جس کمپنی کو اس کا کام ملا تھا وہ خسارے میں چلی گئی اور کام تقریباً دو برس تک بند رہا، جس کے بعد مرکزی حکومت سے اس پروجیکٹ میں کچھ تبدیلیاں کر کے سنہ 2020 میں دوبارہ سے کام شروع کر کے ایم آئی ایل کو اس کا ٹینڈر دیا گیا۔
گڈکری نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ جموں و کشمیر میں 25 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے 19 سرنگیں بنائی جا رہی ہیں۔
مرکزی وزیر کاکہنا تھا”اس سرنگ کی تعمیر سے لداخ کے لیے ہر موسم میں رابطہ قائم ہو جائے گا۔ اب زوجیلا پاس کو عبور کرنے میں اوسطاً تین گھنٹے لگتے ہیں، اس سرنگ کی تکمیل کے بعد سفر کا وقت کم ہو کر 20.0 منٹ رہ جائے گا“۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ سفر کے وقت میں کمی کا نتیجہ بالآخر ایندھن کی بچت کا باعث بنے گا۔
گڈکری نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بہتر سڑک رابطے کے ذریعے جموں و کشمیر کی ہمہ جہت ترقی کا مقصد ہے۔
ٹویٹ میں وزیر کاکہنا تھا”زوجیلا پاس کے قریب کا علاقہ انتہائی ناگوار ہے، یہاں ہر سال کئی جان لیوا حادثات رونما ہوتے ہیں۔ زوجیلا ٹنل کی تکمیل کے بعد حادثات کے امکانات صفر ہو جائیں گے۔ یہ سرنگ وادی کشمیر اور لداخ کے درمیان سال بھر رابطہ فراہم کرے گی۔ جو کہ لداخ کی ترقی، سیاحت کے فروغ، مقامی اشیا کی آزادانہ نقل و حرکت اور ہنگامی صورت حال میں ہندوستانی مسلح افواج کی نقل و حرکت کے لیے انتہائی اہم ہوگا۔ہم بہتر سڑک کے ذریعے جموں و کشمیر کی ہمہ جہت ترقی کے لیے پرعزم ہیں۔“