تل ابیب//
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے قریبی سینیئر سرکاری عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ متنازعہ عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہروں کو کچھ فنڈنگ امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے کی گئی ہے۔ نامعلوم عہدیدار نے اتوار کو ’’ٹائمز آف اسرائیل‘‘ کو بتایا کہ اس احتجاج کو لاکھوں ڈالرز کے فنڈز فراہم کرکے منظم کیا گیا ہے۔
اسرائیلی عہدیدار نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ایک بہت ہی اعلیٰ سطح کی تنظیم ہے۔ ایک منظم مرکز ہے جہاں سے تمام مظاہرین ایک منظم انداز میں نکلتے ہیں۔ سرکاری عہدیدار نے استفسار کیا کہ ٹرانسپورٹیشن، جھنڈوں کی تقسیم اور احتجاجی مراحل کو نافذ کرنے کے لیے مالی امداد کون کر ر ہا ہے؟
اس نامعلوم عہدیدار کے بیان کے حوالے سے جمعہ کے روز وزیر اعظم کے ساتھ اٹلی کے دورے پر آنے والے وفد کے ایک رکن نے کہا کہ اس سینئر عہدیدار کا اشارہ امریکہ کی جانب تھا۔ اسی طرح کا دعویٰ گزشتہ ہفتے نیتن یاہو کے حامی تجزیہ کار یاکوف بارڈوگو نے ’’چینل 14‘‘ نیوز میں کیا تھا۔ یہ ٹی وی چینل وزیر اعظم کا حامی خبر رساں ادارہ ہے۔
ہفتے کی رات نیتن یاہو کے بیٹے یائر نے دائیں بازو کی ویب سائٹ ’’بریٹ بارٹ‘‘ سے ایک مضمون شائع کیا جس میں الزام لگایا گیا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے مظاہروں میں حصہ لینے والے گروپوں میں سے ایک کو فنڈ فراہم کیا ہے۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے عدلیہ میں اصلاحات کے منصوبے کے خلاف دو ماہ سے زیادہ عرصے سے بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری ہیں۔ عدلیہ اصلاحات کے اس منصوبے کے خلاف اپوزیشن کے سیاست دانوں کی جانب سے ردعمل آیا ہے۔ ساتھ ہی ماہرین اقتصادیات، کاروباری رہنماؤں، قانونی ماہرین اور سکیورٹی حکام کی جانب سے بھی سخت انتباہات بھی سامنے آئے ہیں۔