جموں/۲مارچ
جموں کشمیر کی سرمائی راجدھانی جموں کی پرانی منڈی میں تاجروں نے پراپرٹی ٹیکس لاگو کرنے کے خلاف احتجاج کیا ۔
مظاہرین نے ایل جی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ جائیداد ٹیکس کے فیصلے کو فوری طورپر واپس لیا جائے ۔
اطلاعات کے مطابق جمعرات کے روز جموں کی پرانی منڈی بازار میں تاجروں نے پراپرٹی ٹیکس کیخلاف احتجاج کیا۔
مظاہرین نے بتایا کہ کورونا نے پہلے ہی تاجروں کو نقصان سے دوچار کیا اور ابھی سنبھل ہی نہیں پا رہے ہیں کہ سرکار نے پراپرٹی ٹیکس لاگو کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جائیداد ٹیکس کو لاگو کرنے سے قبل لوگوں کی رائے کو ملحوظ نظر رکھنا چاہئے تھا۔
تاجروں نے بتایا کہ جموںکشمیر ایک چھوٹی سی ریاست ہے یہاں پر جائیداد ٹیکس لاگو کرنا لوگوں کے ساتھ بہت بڑی نا انصافی ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ سرکار کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو جموں وکشمیر کے تاجر بند کال دینے پر مجبور ہو جائیں گے ۔
اس دوران جموںکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی نے جمعرات کو یہاں پراپرٹی ٹیکس کے خلاف احتجاج درج کیا۔احتجاجیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے اور وہ جم کر نعرہ بازی کر رہے تھے ۔
اس موقع پر پارٹی کے صدر وقار رسول نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا جی کہتے ہیں کہ یہ ٹیکس بہت کم ہے لیکن جب یہاں ٹول ٹیکس لگایا گیا تو وہ بھی پہلے صرف پچاس رویے تھا جو آج تین سو روپے ہے ۔
رسول نے کہا’’پراپرٹی ٹیکس اس سال اگر ایک سو روپے ہے تو اگلے سال ایک ہزار روپے اور پھر دس ہزار روپے ہوگا‘‘۔ان کا کہنا تھا’’حکومت چاہتی ہے کہ جموں کشمیر کے لوگ بھیک مانگیں، ڈیلی ویجر در بدر ہوجائیں‘‘۔
کانگریسی صدر کا دعویٰ تھا کہ موجودہ سرکار غریبوں کے خلاف سرکار ہے جو چناؤ کرنے سے ڈرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لوگ اس سرکار کو یہاں سے باہر نکال دیں گے ۔ان کا لوگوں سے کہنا تھا کہ وہ بھی سرکار خلاف کھڑے ہوجائیں۔