کوہما،// کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے نے مودی حکومت پراتفاق سے بنے مسئلے کے حل کو لاگو کرنے کے لئے سیاسی قوت ارادی نہ ہونے کا الزام لگایا ہے ۔
مسٹر کھڑگے نے دعوی کیا ہے کہ 2015 میں ناگا معاملے کو حل کرنے کے لئے ‘‘فریم ورک سمجھوتے ’’ کے اعلان میں ناکام رہی ۔ یہ مسٹر مودی حکومت کی خالی شیخی بگھارنے والی بات ہے ، کیونکہ گزشتہ آٹھ سالوں میں اس معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔
پارٹی ذرائع کے مطابق دیماپور کے دیفوپر گاؤں کے میدان میں منگل کو ایک عوام کو خطاب کرتے ہوئے مسٹر کھڑگے نے کہا کہ بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں اس معاملے کا ذکر نہیں کیا، جب کہ کانگریس پارٹی نے اس معاملے کو اپنی اعلی ترجیحات میں شامل کر لیاہے ۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نریندر مودی نے اگست 2019کو ناگا سیاسی مسئلہ کو پر امن طریقے سے حل کرنے کے لئے تین مہینے کی کی مدت طے کی تھی ، جس پر اس وقت کے گورنرآر این روی نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس مسئلہ کو ختم کرنے کے لئے کافی وقت ہے ۔
مسٹر کھڑگے نے مسٹر مودی پر طویل وقت سے چلنے والے ناگا سیاسی مسئلہ کو حل کرنے کے لئے ناکام رہنے پر ناگالینڈ اور ملک کے لوگوں کو ‘‘دھوکہ’ دینے کا الزام لگایا ۔ انہوں نے کہا کہ آل ناگالینڈ گاؤں براہ فیڈریشن جیسے سول سوسائٹی گروپس ، جنہوں نے سیاسی حل کے نفاذ کے لئے کہا تھا، لیکن موجودہ ریاستی حکومت مبینہ طور پر یہ دعوی کرکے تاخیر کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے ۔
انہوں نے یقین دلایا کہ کانگریس اس شعبے کی ترقی کے لئے کچھ ٹھوس قدم اٹھائے گی ، جس میں ایک منی سکریٹریٹ ،ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن فراہمی اور غیر ترقی یافتہ علاقے کے محکمے کو تیواینسانگ میں منتقلی کرنا شامل ہے ۔
مسٹر کھڑگے نے ترقی کی کمی ،بد عنوانی ،گھپلے اور مشرقی ناگالینڈ کو نظر انداز کرنے سمیت ا ور ریاست کو در پیش مختلف مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے الزام لگایا کہ گزشتہ 20سالوں سے نیشنلشٹ ڈیموکریٹک پروگریسیوپارٹی ، ناگا پیپلس فرنٹ اور بی جے پی نے مل کر ناگا لینڈ ریاست کو لوٹا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ‘‘اس لئے اب وقت آ گیا ہے کہ ناگا لینڈ کے لوگوں کو انصاف ملے اور ایسی حکومت ملے جو حقیقت میں لوگوں کے لئے کام کرے ۔ ’’