نئی دہلی //ممنوعہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے مبینہ الزامات کے تحت گرفتار دارالعلوم دیوبند کے فارغ مولانا عبدالرحمن (کٹکی)عبدالسمیع، محمد آصف اورظفر مسعودکے مقدمہ میں آج خصوصی عدالت نے فیصلہ سنا دیا، ایک جانب جہاں عدالت نے ممنوع دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزامات سے ملزمین کو بری کردیا وہیں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات ثابت ہونے پر ملزمین کو ساڑھے سات سال کی سزا سنائی-عدالت نے ملزمین پر فی کس پچاس ہزار روپئے جرمانہ بھی عائد کیا، جرمانہ ادا نا کرنے کی صورت میں تین مہینوں کی سزا کا بھی حکم جاری کیا، ملزمین تقریباً سات سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں۔یہ اطلا ع آج ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علما ء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج پٹیالہ ہاؤس کورٹ سنجے کھانگوال نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ملزمین پر القائدہ تنظیم سے تعلق رکھنے کا الزام ثابت نہیں ہوا لیکن ملزمین کو یو اے پی اے کی دفعات 18 اور 18-B یعنی کے مجرمانہ سازش اور سازش میں شامل ہونے کے لئے لوگوں کو اکسانے کے لیئے قصور وار پایا گیا ہے ۔
وکیل استغاثہ نے عدالت سے ملزمین کو عمر قید کی سزا دیئے جانے کی گذارش کی تھی جس کی دفاعی وکیل صارم نوید نے سخت لفظوں میں مخالفت کی اور عدالت کو بتایا کہ حالانکہ متذکرہ دفعات کے تحت ملزمین کو عمر قید تک کی سزا دی جاسکتی ہے لیکن یہ مقدمہ ایسا نہیں ہے کہ اس میں عمر قید کی سزا دی جائے ۔ایڈوکیٹ صارم نوید نے عدالت کو بتایا کہ ملزمین پر القاعدہ کے رکن ہونے کا الزام ثابت نہیں ہوسکا ہے اور عدالت نے کمزور ثبوت وشواہد کی بنیاد پر ملزمین کو قصور وار پایا ہے لہذا عدالت کو ملزمین کے ساتھ رعایت کرنا چاہئے ۔