منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

یوم آئین، آر پار!

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-01-28
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

۲۶؍جنوری ۲۰۲۳ء کو ہندوستان نے اپنا ۷۴؍ واں یوم جمہوریہ منایا۔ ۷۴؍سال پہلے اسی روز ہندوستان نے اپنا آئین اختیار کیا اور اُس دن سے برابرآج تک یوم آئین یعنی یوم جمہوریہ منایا جاتارہا ہے۔
اس آئین نے ملک اور ملکی عوام کو جمہوریت سے آشنا بھی کیا اور اس کے توسط سے جمہوری حقوق کے تعلق سے ایک لمبی فہرست پیش کرکے ان کے تحفظ کی ضمانت کا بھی یقین دلایا۔ سیکولر ازم یعنی رواداری، یگانگت اور بھائی چارہ کا راستہ بھی دکھایا اور اس پر عمل کرنے کی دہلیزوں کے راستے بھی سمجھائے۔ سب سے بڑھ کر ملک کے اِس آئین کی اہم ترین بُنیاد یا دوسرے الفاظ میں اساس یہ ہے کہ یہ آبادی کے تمام فرقوں اور طبقوں کوبلالحاظ رنگ نسل ذات عقیدے اور نظریے کے ترقی اور برابری کے یکساں مواقع فراہم کرنے کی ضمانت دے رہا ہے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ آئین ہی کا ثمرہ ہے کہ ۷۵ سال کے دوران نہ صرف جمہوریت اور جمہوری اداروں کو مستحکم بُنیادوں پر کھڑا کیا ہے بلکہ اس جمہوریت کا ثمرہ اوسط شہری تک پہنچ گیا۔ ادارہ جاتی ڈھانچوں کو استحکام عطاکیا جن میں خاص طور سے جوڈیشری قابل ذکر ہے۔
یہ آئین ہندوستان سے اپنی بالادستی تسلیم کرانے میں نہ صرف کامیاب ہے بلکہ اوسط شہری کو بھی اپنے تئیں عہد بند ہونے میںکامیابی حاصل کرچکاہے۔ عین اس وقت جب ہندوستان اپنے آئین کے حوالہ سے ۷۴؍واں یوم جمہوریہ منارہا ہے کچھ حلقوں نے یہ دلچسپ مگر طنز سے عبارت یہ سوال بھی کیا کہ اپنے ہمسایہ ملک پاکستان جو ہندوستان سے ایک رو ز قبل آزاد ہوا کا آئین کہاں ہے اور اگر ہے تو وہ کون سا ہے؟ پاکستان میںآئین کے تعلق سے کسی دن کا تعین نہیں اور نہ ہی نافذ العمل آئین کے حوالہ سے کسی تقریب کا اہتمام کیا جارہاہے۔ البتہ ۱۴؍اگست کو یوم آزادی اور ۶؍ستمبر کو یوم دفاع پاکستان کی مناسبت سے تقریبات کا اہتمام ضرور کیاجارہاہے۔
پاکستان میںیوم آئین یا یوم جمہوریہ منانے کی کوئی تقریب کیوں دیکھنے میں نہیں آرہی ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ پاکستان اپنی تشکیل کے پہلے ہی دن سے سیاسی اورانتظامی عدم استحکام کا شکاررہا۔ جمہوریت سے عبارت سیٹ اپ کی تشکیل اور قیام تودور کی بات فوجی مداخلت اور حکومتوں پر فوج کاقبضہ تسلسل کے ساتھ جاری رہا۔ اس دوران اگر ملک کسی آئین کے تحت نظام چلا تا بھی رہا تو فوجی حکومتیں مارشل لاء نافذ کرکے آئین کو منسوخ کرتی رہی اور جمہوری اداروں پر تالے چڑھاتی رہی۔ البتہ ۱۹۷۳ء میں ملک کو ایک آئین تو دیاگیا لیکن اُس آئین کا بھی مکمل احترام ابھی تک کئی دہائیاں گذرنے کے باوجود نظرنہیں آرہاہے جبکہ اس مدت کے دوران بھی کئی مارشل لاء پاکستان پر مسلط کئے جاتے رہے جبکہ اس وقت بھی جب ملک اپنی تاریخ کے ایک سنگین آئینی،سیاسی، انتظامی، معاشی اور اخلاقی بحرانوں سے جھوج رہا ہے ایک بار پھر مارشل لاء کے نفاذ کی باتیں ہرسو سنائی دے رہی ہے۔
فوج کی سیاست، حکومتی معاملات، اندرونی اور خارجہ پالیسیوں کے تعلق سے مداخلت، جوڈیشری کے ایک معقول حصے کی جانب سے ماورائے عدالت، ماورائے آئین اور ماورائے قانون جانبدارانہ طرزعمل اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پردے کے پیچھے سے بڑھتے دبائو کے نتیجہ میں فیصلوں اور ہدایات کا اجراء پاکستان کے معمولات کا بیڑاغر ق کرتا جارہاہے۔ سیاسی محاذ پر کچھ سیاستدان اس صورتحال کا بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنی سیاسی دکانیں سجا کر ایک ایسی انار کی پھیلا رہے ہیں کہ جس کی مثال نہیں ملتی۔ یہاں تک کہ فوج او ر فوج کے سربراہ تک کو براہ راست نشانہ بناکر کوئی غداری کا الزام لگارہاہے،کوئی لٹیرا کہکر مخاطب ہورہاہے اور کوئی کسی اور لقب سے مخاطب ہورہاہے۔
پاکستان کے کئی حصے دہشت گردانہ سرگرمیوں کی زد میں ہیں جبکہ ان مخصوص علاقوں میں دہشت گرد کیمپ بھی موجود ہیں۔ لیکن پاکستانی سیاست سے وابستہ کچھ سیاستدان ان دہشت گرد کیمپوں اور ان میں موجود مسلح دہشت گردوں کے تئیں نہ صرف نرم گوشہ رکھتے ہیں بلکہ مالی معاونت بھی فراہم کررہے ہیں۔ یہ سیاستدان لوگوں کو بار بار یہ تلقین کررہے ہیں ، مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ اچھے طالبان اور برے طالبان کے درمیان فرق کریں۔ ابھی محض چند روز قبل ٹیوٹر پر ایک زبردست جنگ چھیڑ گئی، جو اگر چہ ۲۴؍گھنٹے تک ہی چلتی رہی اور پھر نہ جانے کس کی یا کن حلقوں کی مداخلت سے اُس جنگ کو روک لیاگیا لیکن اس جنگ کے حوالہ سے یہ شرمناک اور سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا کہ ۴۰؍ ہزار طالبان کو ایک مخصوص علاقے میں پناہ دی گئی اور ان کے اخراجات کیلئے سرکاری سطح پر بھی فنڈز مہیا رکھے گئے۔
اگر ملک میں آئین وقانون کا بول بالا اور احترام ہوتا تو کوئی سیاستدان اور نہ کوئی سیاسی پارٹی اس قسم کی جرأت کرتی، اور نہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتی ہوئی کھل کر سامنے آتی۔ چونکہ آئین کمزور ہے ، آئین کا احترام مقدم نہیں سمجھا جارہاہے، ذہنی اور اخلاقی پستی کا گراف ہر گذرتے دن کے ساتھ مزید گرتا جارہاہے ، عدالتیں ایک ہی جرم یا گناہ کے حوالہ سے سزا وجزا کے مختلف مگر پسندیدہ احکامات صادر کرنے کی خوگر بن چکی ہے لہٰذا اس مخصوص پس منظر میں آئین کی بالادستی اور جمہوری طرزعمل پر یقین محکم کی باتیں کرنا دیوانے کی بڑ ہی محسوس ہورہی ہیں۔
پاکستان کی سیاست، پاکستان کی آرمی، پاکستان کی عدلیہ اور پاکستان کے دوسرے اداروں کے بارے میں خود پاکستان کے اندر یہ بحث بڑے پیمانے پر ہورہی ہے کہ یہ سبھی ادارے مختلف نظریاتی اور وابستگیوں کے حوالوں سے تقسیم در تقسیم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے بعض سیاستدان فوجی قیادت اور عدلیہ کی قیادت کو غدار جبکہ سیاستدانوں کے کچھ دوسرے قبیلے ان اداروں کو محب وطن اور قوم پرست کے طور پیش کررہے ہیں۔
اس مخصوص مگر مختصر ترین تناظرمیں ہندوستان کے کچھ حساس حلقوں میں یہ بحث کہ ان کا ہمسایہ پاکستان کس آئین کے تحت نظام چلارہاہے اور آئین کے تقدس کے حوالہ سے یوم جمہوریہ کی مناسبت سے کیوں کسی تقریب کا اہتمام آج تک نہیں کرسکا ہے غیر متعلقہ محسوس ہورہاہے۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

۲۶ جنوری اور ۱۵؍ اگست

Next Post

محمد رضوان کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
مجھے آف سائیڈ پر کھیلنے کی ضرورت نہیں ، محمد رضوان کا معین خان کی تنقید پر جواب

محمد رضوان کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.