سرینگر//(ویب ڈیسک)
وزیر خارجہ ایس جے شنکر جنہوں نے گزشتہ ہفتے پاکستان کو ’دہشت گردی کا مرکز‘ قرار دیا تھا نے آسٹریا کے ایک مشہور ٹی وی شو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سرحد پار دہشت گردی کو فروغ دینے میں ہندوستان کے پڑوسی کے کردار کیلئے اس سے زیادہ سخت الفاظ استعمال کر سکتے تھے۔انہوں نے یورپ پر تنقید کی کہ ’کئی دہائیوں سے جاری اس سرحد پار دہشت گردی کی مذمت نہیں کی‘۔
جے شنکر ‘جو اپنے دو ملکوں کے دورے کے دوسرے مرحلے میں ویانا میں ہیں‘ نے پیر کو آسٹریا کے وزیر خارجہ الیگزینڈر شلنبرگ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ سرحد پار دہشت گردی کے اثرات کو کسی خطے میں محدود نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پر جب وہ منشیات اور غیر قانونی ہتھیاروں کی تجارت کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی جرائم کی دیگر اقسام سے گہرا تعلق ہے۔
انٹرویو میںجب ان سے پاکستان کیلئے ’بہت زیادہ سفارتی نہیں‘ اصطلاح کے بارے میں پوچھا گیا تو جے شنکر نے کہا’’کیونکہ آپ ایک سفارت کار ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ جھوٹے ہیں۔ میں دہشت گردی کے مرکز سے زیادہ سخت الفاظ استعمال کر سکتا ہوں، اس لیے مجھ پر یقین کریں، اس بات پر غور کریں کہ کیا ہوا ہے۔ ہمارے ساتھ ہو رہا ہے، میرے خیال میں دہشت گردی کا مرکز ایک بہت ہی سفارتی لفظ ہے‘‘۔
وزیر خارجہ نے کہا ’’یہ وہ ملک ہے جس نے کچھ سال پہلے ہندوستان کی پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا، جس نے ممبئی شہر پر حملہ کیا تھا، جو ہوٹلوں اور غیر ملکی سیاحوں کا پیچھا کرتا تھا، جو ہر روز دہشت گردوں کو سرحد پار بھیجتا ہے۔‘‘
جے شنکر نے آسٹریا کی وزارت خارجہ کے ساتھ اپنی مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران کسی بھی ملک کا نام لیے بغیر کہا تھا، ’’چونکہ دہشت گردی کا مرکز ہندوستان کے بہت قریب ہے، اس لیے ہمارے تجربات اور ویژن قدرتی طور پر دوسروں کیلئے قابل قدر ہیں‘‘۔
جب انٹرویو کے دوران انہیں بتایا گیاکہ پاکستان ایک ملک کے طور پر دہشت گردی نہیں پھیلاتا ہے، جے شنکر نے جواب دیا’’اگر آپ اپنی خودمختار جگہ کو کنٹرول کرتے ہیں، جس کے بارے میں مجھے یقین ہے کہ وہ کرتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ پاکستانی ریاست نہیں جانتی کہ کیا ہو رہا ہے؟ خاص طور پر، انہیں فوجی سطح کی جنگی حکمت عملیوں کی تربیت دی جا رہی ہے‘‘۔
وزیر خارجہ نے پاکستان کی مذمت نہ کرنے پر یورپی ممالک پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا’’جب ہم فیصلوں اور اصولوں کے بارے میں بات کرتے ہیں، تو میں ان طریقوں کی شدید یورپی مذمت کیوں نہیں سنتا جو کئی دہائیوں سے چل رہے ہیں؟‘‘
بھارت اور پاکستان کے درمیان مستقبل میں جنگ کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ ’’دنیا کو دہشت گردی کے حوالے سے زیادہ فکر مند ہونا چاہیے‘‘۔
جے شنکر نے کہا’’دنیا کو اس بات پر فکر مند ہونا چاہیے کہ دہشت گردی ہو رہی ہے اور وہ دور نظر آتی ہے، دنیااکثر یہ محسوس کرتی ہے کہ یہ ان کا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ یہ کچھ دوسرے ممالک کے ساتھ ہو رہا ہے۔ میرے خیال میں دنیا کو اس بات کی فکر کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اس دہشت گردی کے چیلنج کو کتنی خلوص اور مضبوطی سے نمٹاتی ہے‘‘۔