نئی دہلی//تجزیہ کاروں نے رائے دی ہے کہ تیل کی بلند قیمتوں، سرکاری مراعات اور ماحولیاتی نظام کی توسیع کے ساتھ ساتھ 2023 میں الیکٹرک گاڑیوں کی طرف سرمایہ کاروں کی کشش میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ درآمد شدہ خام تیل مہنگا ہونے کی وجہ سے اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے گزشتہ چند سالوں میں ہندوستان کی طرف سے کیے گئے پالیسی اقدامات نے ملک میں ای-موبلٹی (الیکٹرک وہیکل موومنٹ) کو تیز کیا ہے ۔
ایک رپورٹ میں وینچر انٹیلی جنس کے اعداد و شمار کے مطابق پرائیویٹ ایکویٹی (پی ای) اور وینچر کیپٹل (وی سی) سرمایہ کاروں نے ہندوستان میں الیکٹرک وہیکل (ای وی) کی صنعت میں 982 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے ۔
بھاری صنعتوں کی وزارت کا کہنا ہے کہ فیم-2 اسکیم کے تحت مالی سال 2021-22 میں ملک میں 2.37 لاکھ الیکٹرک گاڑیاں فروخت کی گئیں۔ اس سال اب تک 7.47 لاکھ ای وی فروخت ہو چکے ہیں۔
الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری اور استعمال کو فروغ دینے کے لیے مرکز کی ‘فاسٹر ایڈاپشن اینڈ مینوفیکچرنگ آف الیکٹرک وہیکلز’ (ایف اے ایم ای) اسکیم کا تین سالہ دوسرا مرحلہ 31 مارچ 2022 کو ختم ہونا تھا، لیکن اسے 24 ماہ تک بڑھا کر 2021 میں 31 مارچ 2024 کر دیا گیا ہے ۔
سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے وزیر نتن گڈکری نے کہا ہے کہ ملک میں اب تک 18 لاکھ سے زیادہ الیکٹرک گاڑیاں رجسٹرڈ ہو چکی ہیں۔ 2030 تک یہ تعداد تقریباً تین گنا بڑھ کر 50 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے ۔