واشنگٹن//
امریکی صدر جو بائیڈن نے یمن میں دو ماہ کی جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہ بات جمعے کے روز وائٹ ہاؤس نے بتائی۔
بائیڈن کا کہنا ہے کہ "میں اس بات پر سعودی عرب اور سلطنت عمان کی قیادت کے اس کردار کا ممنون ہوں جس نے رمضان سے قبل جنگ بندی کو ممکن بنایا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ یمن میں مستقل امن کو یقینی بنانے کے واسطے سیاسی تصفیے تک پہنچا جائے”۔
امریکی صدر نے جنگ بندی کی پاسداری اور ملک میں جنگ کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔ بائیڈن نے کہا کہ "میں یمنی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کی وساطت پر کیے گئے اعتماد کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں جس کے ذریعے جنگ بندی تک پہنچا جا سکا”۔
اس سے قبل یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرونڈبرگ نے بتایا تھا کہ یمنی فریقوں نے دو ماہ کی جنگ بندی پر مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اس جنگ بندی کا آغاز ہفتے سے ہو گا۔ ایلچی نے مزید بتایا کہ یمنی فریق الحدیدہ کی بندرگاہ میں ایندھن کے بحری جہازوں کے داخلے ، صنعاء کے ہوائی اڈے سے مقررہ مقامات کے لیے تجارتی پروازیں چلانے اور تعز اور دیگر صوبوں میں راستے کھول دینے پر آمادہ ہیں۔
یہ جنگ بندی ایسے وقت میں عمل میں آئی ہے جب ریاض میں خلیج تعاون کونسل کے زیر سرپرستی یمنی فریقوں کے بیچ مشاورت جاری ہے۔ یہ مشاورت ایک ہفتے جاری رہے گی۔
بات چیت میں یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرونڈبرگ اور امریکا کے خصوصی ایلچی ٹم لنڈرکنگ بھی شریک ہیں۔