صاحب جانتے تھے اور … اور اللہ میاں کی قسم سو فیصد جانتے تھے کہ اس کو یہ بات ہضم ہو نے والی نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے۔ اور دیکھئے اسے الٹی آگئی ۔یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ ہمسایہ ملک کو وزیر اعظم مودی کا مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کا بیان ہضم ہو گا ‘ برداشت ہو گا ۔ ایسا ممکن نہیں تھا اور… اور اس لئے نہیں تھا کیونکہ پاکستان اب بھی کشمیر کے حوالے سے خوابوں اور خیالوں کی دنیا میں رہ رہا ہے… یہ اب بھی کشمیر کے بارے میں خواب دیکھ رہا ہے‘سپنے دیکھ رہا ہے وہ بھی دن کے اُجالے میں دیکھ رہا ہے ۔ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے اور… اور اس لئے بھی نہیں ہے کہ ہمارا کیا جاتا ہے… وقت اس کا برباد ہو رہا ہے ‘ توانائی اس کی ضائع ہو رہی ہے‘ بد نامی اس کی ہو رہی ہے‘ بد دعائیں اس کو مل رہی ہیں ‘ رسوا یہ ہو رہاہے ‘ خجالت اس کی ہو رہی ہے … ہمارا کچھ نہیں جاتا ہے ۔ پاکستان کچھ بھی کہے … ویسے بھی کشمیر کے بارے میں اس کے پاس کہنے کو ہے بھی کیا ‘ سوائے اس ایک گھسی پٹی بات کے کہ مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے … پاکستان یہ بات گزشتہ ۷۵ برسوں سے کہتا آیا ہے… آئندہ ۷۵ برس بھی اگر یہ راگ الاپتا رہے تو… تو صاحب ہماری صحت پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا ہے…کشمیر کے زمینی حالات پر بھی اس کے اس راگ سے کوئی اثر نہیں پڑنے والا ہے …اور بالکل بھی نہیں پڑنے والا ہے ۔مودی جی نے جو کہا سچ ہی کہا… یہ کہہ کر سچ کہا کہ جو کام نہرو نہ کر سکے وہ کام انہوں نے کر دکھایا … مسئلہ کشمیر کو حل کر کے دکھایا … اور یہ بات سچ ہے ‘پاکستان بھلے ہی اس بات کو تسلیم نہ کر ے‘ اس کو قبول نہ کرے ‘ اس کے باوجود بھی قبول نہ کرے کہ وہ جانتا ہے… اور سو فیصد جانتا ہے کہ مودی جی جو کہہ رہے ہیں سچ کہہ رہے ہیں‘ سچ کے سوا کچھ اور نہیں کہہ رہے ہیں… لیکن… لیکن اس کے باوجود بھی پاکستان اس کو قبول نہیں کررہا ہے اور… اور اس لئے نہیں کررہا ہے کہ … کہ اس میں حقیقت کو تسلیم کرنے ‘حقیقت سے آنکھیں ملانے کی ہمت نہیں ہے … جرأت نہیں ہے …اس لئے شتر مرغ کی طرح یہ اپنا سر ریت میں چھپا رہا ہے اور… اور اُس حقیقت سے انکار کررہا ہے جس حقیقت کا اظہار مودی جی نے کیا … ڈنکے کی چوٹ پر کیا ۔ ہے نا؟