ہم کشمیریوں نے ایک عہد کیا ہوا ہے… یہ برسوں اور کئی دہائیوں پرانا عہد ہے اور … اور ہمیں فخر ہے کہ ہم اب تک اس عہد کو نبھانے میں کامیاب ہو ئے ہیں… یہ کسی … کسی بھی سیاسی جماعت کو مایوس نہ کرنے کا عہد ہے … کوئی بھی جماعت ہو ‘ اس کا تعلق ملک کے کسی بھی حصے سے کیوں نہ ہو‘ اس کا نظریہ … سیاسی نظریہ کچھ بھی ہو … کچھ بھی ہم اسے مایوس نہیں کر تے ہیں … مایوس نہیں کر سکتے ہیں اور… اور اس لئے نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ ہم نے عہد جو کیا ہے … یقین کیجئے کہ اس عہد کو نبھانا اتنا بھی آسان نہیں ہے اور ہمیں یقین ہے کہ کشمیریوں کے علاوہ یہ کسی اور کے بس کی بات نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے … وہ کیا ہے ہمارے بغیر کوئی بھی پہلے یہ دیکھ لے گا کہ … کہ اس کے سامنے کون ہے اور کون نہیں ‘ اس کا سیاسی نظریہ کیا ہے ‘ وہ کیا پیش کررہا ہے اور کیا نہیں ‘ وہ کیا وعدہ کررہا ہے اور کیا نہیں… اور سب سے بڑھ کر اگر اس کی حمایت کی جائے تو… تو اس حمایت کے بدلے میں ہمیں کیا ملے گااور کیا نہیں … یہ موٹے موٹے سوال تو کوئی بھی کسی بھی سیاسی جماعت سے پوچھ ہی لیتا ہے…لیکن صاحب ہم نہیں … ہم کشمیری نہیں ‘ اگر ہم بھی یہ سب پوچھ لیں ‘ یہ سب دیکھ لیں ‘ اس سب میں پڑ جائیں‘ تو دوسروں او ر ہم میں پھر فرق ہی کیا؟… اس لئے ہمیں اس بات سے کچھ لینا دینا نہیں ہے کہ ہمارے سامنے ہاتھ پھیلا ئے ہو ئے کون کھڑا ہے اور کون نہیں … کس کو ہماری حمایت درکار ہے ‘کون اس کا طلب گار ہے۔ اس سب میں ہم نہیں پڑتے ہیں… ہمارے پاس اتنا ٹائم نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے… اس لئے صاحب ہمارے پاس جو بھی آتا ہے‘ جو بھی سیاسی جماعت ہمار ے پاس آتی ہے‘ ہم اس کا کھلے دل سے استقبال کرتے ہیں‘ اس کا سواگت کرتے ہیں… اس کا خیر مقدم کرتے ہیں… اس کو اس کی توقعات کہیں زیادہ سپورٹ دیتے ہیں ‘ حمایت کرتے ہیں … اس کے جلسے جلسوں میں شرکت کرتے ہیں اور ہول سیل میں کرتے ہیں اور… اور اس لئے کرتے ہیں کہ ہم نے عہد کیا ہوا ہے… پہلے اور بہت پہلے … شیخ عبداللہ اور بخشی غلام محمد کے دور میں عہد کیا ہے کہ ہم …ہم سب کے ساتھ ہیں… سب کے ساتھ اور ہمیں فخر ہے کہ ہم اپنے اسلاف کے اس عہد کو نسل در نسل نبھاتے آئے ہیں اور… اور نبھاتے رہیں گے ۔ ہے نا؟