راجوری//
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آج جموں و کشمیر کے راجوری میں اعلان کیا کہ پہاڑی برادری، گوجروں اور بکروالوں کے علاوہ، جلد ہی شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کے طور پر تعلیم اور ملازمتوں میں ریزرویشن حاصل کرے گی۔
اگر پہاڑیوں کوایس ٹی کا درجہ دیا جاتا ہے، تو یہ ہندوستان میں کسی لسانی گروہ کو ریزرویشن حاصل کرنے کا پہلا واقعہ ہوگا۔ ایسا کرنے کے لیے مرکزی حکومت کو پارلیمنٹ میں ریزرویشن ایکٹ میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے۔
شاہ نے بی جے پی کی ایک ریلی میں کہا’’کمیشن (لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے قائم کیا گیا ہے) نے رپورٹ بھیج دی ہے اور گجر، بکروال اور پہاڑی برادریوں کیلئے ریزرویشن کی سفارش کی ہے۔ اسے جلد ہی دیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریزرویشن آرٹیکل ۳۷۰کے تحت خصوصی درجہ ہٹانے کے بعد ہی ممکن ہوا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اب اس دفعہ کے ہٹائے جانے سے اقلیتوں، دلتوں، قبائلیوں، پہاڑیوں کو ان کے حقوق مل جائیں گے۔ مسلم اکثریتی مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ہندو ایک مذہبی اقلیت ہیں۔
جیسا کہ پہلے ہی بتادیا گیا ہے کہ پہاڑیوں کو ایس ٹی کا درجہ دینے کے امکان پر نیشنل کانفرنس پارٹی کے اندر ایک سیاسی تنازعہ اور اختلاف کو جنم دیا ہے، یہاں تک کہ گوجر قبیلے کے ارکان نے آج شوپیاں میں احتجاجی مظاہرے کیے، اور مرکز سے مطالبہ کیا کہ وہ ایس ٹی برادری کے درجے کے ساتھ الجھے نہ ۔
ایک حیران کن اقدام میں نیشنل کانفرنس کے ایک سینئر لیڈر اور سابق ایم ایل اے نے جموں و کشمیر کے لوگوں سے مرکزی وزیر داخلہ کی ریلی میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے۔کفیل الرحمان ‘جو دو بار نیشنل کانفرنس کے سابق ایم ایل اے رہ چکے ہیں نے آج کہا’’کمیونٹی پہلے آتی ہے، سیاست بعد میں۔ ہم سب کو ریلی میں شامل ہونا چاہیے اور اپنی اجتماعی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اگر آج ہم نے ایس ٹی کا درجہ حاصل نہیں کیا تو ہمیں کبھی نہیں ملے گا‘‘۔
رحمان نے اپنے حامیوں کو بتایا کہ ان کے بارہمولہ کے سفر کیلئے۲۰ بسیں تیار رکھی گئی ہیں جہاں شاہ بدھ کو ایک ریلی سے خطاب کریں گے۔
راجوری سے نیشنل کانفرنس کے ایک اور سینئر لیڈر مشتاق بخاری اور کئی دوسرے پہلے ہی پارٹی سے استعفیٰ دے چکے ہیں اور پہاڑیوں کو ایس ٹی کا درجہ دینے کے معاملے پر کھل کر بی جے پی کی حمایت کر چکے ہیں۔