منگل, جولائی 8, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

صحافتی لباس کی آڑمیں ایک اور بھیڑیا گرفت میں

مقدس پیشے اور معاشرتی اقدار پر بدنما دھبہ

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2022-10-04
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

مرکزی وزیر زراعت کا دورہ اورکشمیر کا باغبانی کا شعبہ  

جھلستی دھوپ اوربارشوںمیں کمی کے منفی اثرات

ہاتھ کی پانچ انگلیاں اپنی جسامت اور قد کے اعتبار سے ایک جیسی نہیں، اسی طرح ہر معاشرے اور پیشے میں مختلف ذہنیت اور خصلت وکردار اور فکر کے افراد موجود ہیں ۔ کچھ سماج کو خوشگوار بنانے کی جدوجہد کرکے اپنا مشن آگے بڑھارہے ہیں ، کچھ معاشرتی اقدار اور اعلیٰ روایات کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے اپنا سب کچھ دائو پر بھی لگادینے میںکوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں ہونے دیتے ہیں۔لیکن کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو سیاہ کارانہ اور مکارانہ خصلت رکھتے ہیں لیکن دراصل وہ انسان کے لباس میں بھیڑئیے ہی ہوتے ہیں۔
اس ذہنیت اور اپروچ کے لوگ سماج اور پیشہ دونوں کیلئے بدنما دھبہ ہوتے ہیں جن کی سرگرمیوں کے نتیجہ میں پورا معاشرہ جہاں دلدل نظرآرہاہے وہیں معاشرتی اقدار زمین بوس ہوتے نظرآرہے ہیں جس کو دیکھتے اور مشاہدہ کرتے ہوئے دوسرے لوگ ایسے معاشروں کو برا اور سیاہ کار ہی تصور کرجبکہ ان کا یہ تاثر وقت گذرتے قدرے مستحکم ہوتا جارہاہے۔
کشمیر کا معاشرہ تاریخی واقعات اور مشاہدات کے تناظرمیں بہت سارے نشیب وفراز سے ہوکر گذرتا رہا ہے، ایک زمانہ وہ بھی تھا کہ جب آسمان پر گہرے سیاہ بادل نمودار ہوتے، کہیں کہیں بادلوں کے عین بیچ سُرخ دکھائی دیتے تو ہمارے اسلاف اس کی طرف دیکھ کر اور ایک لمبی ٹھنڈی آہ بھر کر کہتے کہ معلوم نہیں کشمیر میں کچھ نہ کچھ انہونی ہوئی ہے، اللہ خیر کرے، کچھ دیر بعد ان بزرگوں کا قیاس سچ ثابت ہوتا۔ لیکن وقت گذرتے آج وہی کشمیر ہے، کشمیرکی وہی سرزمین ہے، البتہ اقدار انحطاط پذیری کی راہ پر گامزن ہے، برائیاں ، بدیاں اورسیاہ کاریاں بڑی تیزی کے ساتھ سرائیت کرتی جارہی ہے، مخصوص ذہنیت کے حامل لوگوں کی ترجیحات اور خواہشات میں تبدیلی آرہی ہے، ان کیلئے اعلیٰ روایات، اخلاقیات اور اقدار کی کوئی اہمیت اور معنی نہیں، پس ان کا مطمع نظر صرف یہ ہے کہ کیسے نفسانی خواہشات کی تکمیل ممکن ہوسکے کیسے بے محنت کی دولت ان کی تجوریوں کی زینت بنتی رہے، کن راستوں ، حربوں اور ہتھکنڈوں کو بروئے کار لاکر معاشرے میں اپنا دبدبہ قائم ہوسکے تاکہ ڈر، خوف اور دبائو کے آگے لوگ جھکنے پر مجبور ہوتے رہیں۔
کشمیر کے معاشرے میں اب کیا کچھ نہیں ہورہاہے، کو نسی بدیاں، برائیاں بدکاریاں اور سیاہ کاریاں ہیں جواب سماج کاحصہ نہ بنی ہوں اور معاشرتی سطح پر سرائیت نہ کرتی جارہی ہوں۔ ان کا احاطہ ناممکن تو نہیں البتہ مشکل اور وقت طلب ضرور ہے۔
کشمیرنشین میڈیا کے حوالہ سے بات کریں تو کہاجاسکتا ہے کہ حالیہ برسوں میںکشمیر نشین پرنٹ، الیکٹرانک ، سوشل اور ڈیجٹل میڈیا نے ترقی کے بہت سارے زینے طے کرلئے، اور بلا شک وشبیہ یہ دعویٰ کیاجاسکتاہے کہ کشمیر نشین میڈیا نہ صرف ملکی سطح کے میڈیاکے شانہ بہ شانہ اور قدم سے قدم ملاتے ہوئے ستاروں پر اپنی کمندیں ڈال رہاہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی نام اور شہرت کمانے کے ساتھ ساتھ خراج تحسین کے گلدستے بٹوررہاہے۔
لیکن یہ حقیقت بھی ناقابل تردید ہے کہ اسی میڈیا میں کچھ ایسے لوگ بھی جگہ پانے میں کامیاب ہورہے ہیں جن کا صحافت کے ساتھ ذرہ بھر بھی کوئی وابستگی نہیں ہے اورنہ ہی وہ کسی مستند صحافتی ادارے سے فارغ البال ہیں۔بس پیشہ سے وابستہ کسی جانے پہچانے سے معمولی سی وابستگی ایسے افراد اپنے لئے ایک سند تصور کرتے ہیں، چند ہزار روپے مالیت کا کیمرہ گلے کا ہار بناکر دندناتے پھرتا نظرآرہاہے۔ کسی کو بلیک میل کررہا ہے ، کوئی بھتہ خوری میں سراپا ملوث نظرآرہاہے، کوئی جنسی ہراسانی اور عصمتوں کا سوداگر بن کر اپنی حیوانیت پر مہر تصدیق ثبت کرتا دکھائی دے رہاہے اور کوئی اپنے حقیر ذلیل مفادات کی تکمیل کی خاطر کچھ ایوانوں کیلئے سپلائر کاکرداراداکرنے کی خدمات انجام دیتا نظرآرہاہے۔
حالیہ برسوں کے دوران کچھ ایسے شیطان نما خود ساختہ صحافیوں کو زدمیں لایاگیا ہے جو ایسی ہی نوعیت کی سیاہ کاریوں میں سراپا ملوث پائے جاتے رہے ہیں۔ اب تازہ ترین واقعہ میںملوث ایک خود ساختہ صحافی کو بھی پولیس اپنی حراست میں لینے میں کامیاب ہوئی ہے جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ بلیک میلنگ ، بھتہ خوری اور جنسی ہراسانی میں ملوث ہے۔ پولیس نے اس تعلق سے ایک خاتون کی شکایت پر کارروائی کرکے اس کے خلاف کیس رجسٹر کرلیا ہے، پولیس کی یہ کارروائی سراہنے ہے جس کا ہم بحیثیت حساس اور ذمہ دار میڈیا کے بھر پور خیر مقدم کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ پویس پوری دیانتداری ، خلوص جذبہ کے ساتھ معاملہ کی تفتیش کرکے اس مخصوص ملزم کو قانون کے شکنجے میں لاکر رہے گی تاکہ صحافت اور صحافتی پیشے کے تقدس کو بدنام اور پامال کرنے کی کسی اور میں جرأت نہ ہوگی بلکہ ایسی کارروائی بحیثیت مجموعی عبرت آموز بھی ثابت ہو۔
اس ضمن میں یہ بات بھی قبل غور، توجہ طلب اور تحقیقات طلب ہے کہ مذکورہ شخص ،جس نے سیاہ کاری اور بدبختی کی ساری حدیں صحافت کی آڑ میں پھلانگ لی ہے، کس صحافتی ادارے سے وابستہ ہے یا خود کو وابستہ جتلا تا رہاہے۔ اگر وہ کسی ادارے سے وابستگی جتلا تا رہا ہے تو کیا اُس ادارے کو اس شخص کی سرگرمیوں کا علم نہیں تھا، اگر تھا تو خاموشی کیوں اختیار کی ؟ کیا یہ طرزعمل مجرم کی سرپرستی اور معاونت کرنے کے مترادف نہیں؟
اس مخصوص فکر، خصلت اور طرزعمل کے حامل خودساختہ صحافیوں کو صحافتی اور انتظامی اصطلاح میں’’ زرد صحافی‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور جن اداروں کے ساتھ اس مخصوص ذہنیت کے نام نہاد صحافی وابستہ ہوتے ہیں ان اداروں پر’’ زرد صحافت ‘‘ کی لیبل چسپاں کی جاتی رہی ہے، جنوبی ایشیاء کے اس سارے خطے میں اس ذہنیت اور کردار کے حامل نام نہاد صحافیوں کی کوئی کمی نہیں ہے،پھر خطے سے وابستگی کی بنا پر کشمیرمستثنیٰ نہیں!!

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

کچرا …پاکستان کا کچرا!

Next Post

پیوٹن کا جوہری ہتھیاروں کا بیانیہ خطرناک ہے، نیٹو

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

مرکزی وزیر زراعت کا دورہ اورکشمیر کا باغبانی کا شعبہ  

2025-07-06
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

جھلستی دھوپ اوربارشوںمیں کمی کے منفی اثرات

2025-07-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

امر ناتھ یاترا :سرکاری انتظامات اور مقامی مسلمانوں کے تعاون کا امتزاج

2025-07-03
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

پی اے سی: کیا کشمیر میں اب بھی جذباتی نعروں کی گنجائش ہے ؟

2025-07-02
اداریہ

ٹریفک حادثات، قیمتی جانوں کا اتلاف…ذمہ دار کون؟

2025-07-02
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

ٹریفک حادثات، قیمتی جانوں کا اتلاف…ذمہ دار کون؟

2025-07-01
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

پہلگام میں جنسی زیادتی کا واقعہ:ہم کہاں جا رہے ہیں؟

2025-06-30
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

جموں کشمیر :کانگریس کے قول و فعل میں تضاد؟

2025-06-29
Next Post
نیٹو میں شمولیت پر روس کی فن لینڈ اور سویڈن کو دھمکی

پیوٹن کا جوہری ہتھیاروں کا بیانیہ خطرناک ہے، نیٹو

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.