نہیں صاحب ہم ماضی کو کریدنا نہیں چاہتے ہیں… ماضی کو کریدنے سے تکلیف ہو تی ہے‘عذاب ہوتا ہے… عذاب نہیں ہو تا تو کوئی شاعر یونہی نہیں کہتا …’یاد ماضی عذاب ہے یارب‘ …اس لئے صاحب ہم ماضی کی بات نہیں کریں گے… میڈم محبوبہ مفتی صاحبہ کے ماضی کی بات نہیں کریں گے ‘ اُس ماضی کی بات جب میڈم جی کشمیر کی وزیر اعلیٰ تھیں ۔ہم اُس کی بات نہیں کریں گے… ہم بات کریں گے حال کی … خستہ حال‘حال کی بات کریں گے جب میوہ صنعت سے جڑے لوگوں کاکہنا ہے کہ اگر یہی حال رہا تو … تو ان کا مستقبل نہیں رہے گا… بالکل بھی نہیں رہے گا کہ ان کا میوہ سڑ رہا ہے… سرینگر جموں شاہراہ پر ٹرکوں … درماندہ ٹرکوں میں سڑ رہا ہے اور… اور میڈم جی اپنے مستقبل… سیاسی مستقبل کیلئے میوہ صنعت سے جڑے لوگوں کے خستہ حال ‘ حال پر سیاست کررہی ہیں… انہیں اکسا رہی ہیں ‘ انہیں حکومت کیخلاف علم بغاوت اٹھانے کی صلاح دے رہی ہیں… انہیں سرینگر جموں شاہراہ پر دھرنا دینے کی ترغیب دے رہی ہیں… یقینا میوہ صنعت سے جڑے افراد ایک مشکل صورتحال سے گزر رہے ہیں … یقینا انہیں مالی خسارے کا بھی سامنا ہے… یقینا یہ اپنی آنکھوں کے سامنے سال بھر کی محنت کو ضائع ہوتے دیکھ رہے ہیں اور… اور بے بسی کے عالم میں دیکھ رہے ہیں کہ … کہ یہ چاہتے ہو ئے بھی کچھ نہیں کر پا رہے ہیں… لیکن صاحب میڈم جی جو کررہی ہیں… کیا اس سے میوہ صنعت سے جڑے لوگو ں کا کوئی مسئلہ حل ہو گا… انکی مشکلات کم ہو ں … انہیں جس مالی خسارے کا سامنے ہے‘ کیا اس کی بھر پائی ہو گی… جواب آپ بھی جانتے ہیں اور… اور ہم بھی ۔مسئلہ یہ ہے کہ جب آپ حکومت میں ہوتے ہیں‘ جب آپ اقتدار میں ہوتے ہیں… آپ لوگوں کی مشکلات کو سمجھ پاتے ہیں اور نہ انہیں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں… آپ ہرایک مشکل ‘ ہر ایک مسئلہ کو انتظامی سوچ اور سمجھ کے عین مطابق سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ‘ اور اسے حل کرنے کی سعی بھی ۔اپنی رفتار ‘ اپنی سہولت کے مطابق… پھر چاہے حکومت کی بھاگ ڈور میڈم جی سنبھال رہی ہوں یا کوئی اور …اس اپروچ میں خامی اور کوتا ہی ہمیں تب نظر آتی ہے جب ہم اقتدار سے بے دخل ہوئے ہوتے ہیں… میڈم جی کو اب وہ سب کچھ نظر آرہا ہے… حکومت کی تمام کوتاہیاں اور غلطیاں ‘جو انہیں تب نظر نہیں آ رہی تھیں جب یہ کشمیر کی وزیر اعلیٰ تھیں۔آپ اسے کچھ بھی کہئے لیکن … لیکن ہم اسے میڈم جی کی سیاست کہیں گے اور… اور کچھ نہیں … بالکل بھی نہیں ۔ ہے نا؟