اسلام آباد/۲۵مارچ
پاکستان نیشنل اسمبلی کا شدت سے انتظارکیاجانے والااجلاس، جس میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کی جانی تھی، جمعہ کو بغیر کسی قرارداد کے یہاں ملتوی کر دیا گیا۔
اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور مرحوم ایم این اے خیال زمان اور سابق صدر رفیق تارڑ کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر اسد قیصر نے۲۸مارچ (پیر) کی شام۴بجے تک پارلیمانی روایات اورکنونشن کے مطابق اجلاس ملتوی کر دیا جبکہ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس ملتوی نہیں کیا جائے گا۔
اخبار ڈان کی خبر کے مطابق، حزب اختلاف نے تحریک پیش کیے بغیر اجلاس کوملتوی کرنے کی اجازت نہ دینے کی اپنی حکمت عملی کو بھی حتمی شکل دے دی تھی۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر اجلاس ملتوی کردیا گیا تو اپوزیشن سخت احتجاج کرے گی اور جمعہ سے ایوان میں پاور شو بھی منعقد کرنے کی امید کی گئی تھی۔ اپوزیشن نے اپنے تمام ارکان کو اجلاس میں شرکت کی ہدایات جاری کی تھیں۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے صدر بلاول بھٹو زرداری اور پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سمیت کئی اہم اپوزیشن ارکان اہم اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے ۔ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری، اسد عمر اور علی محمد خان اجلاس میں حصہ لینے والوں میں شامل ہیں۔ ساتھ ہی گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
جمعرات کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے پارلیمنٹ کے اجلاس کیلئے۱۵نکاتی ’آرڈر آف دی ڈے‘جاری کیاتھا، جس میں۸مارچ کو مشترکہ اپوزیشن کی جانب سے دائر تحریک عدم اعتماد شامل تھی۔ اپوزیشن، جس میں۱۶۲؍ارکان ہیں، کے۱۵۲اپوزیشن ارکان نے یہ کہتے ہوئے تحریک عدم اعتماد پیش کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایوان کا اعتماد کھو دیاہے ۔
حکمران اتحاد کو اس وقت قومی اسمبلی کے۱۷۹؍ارکان کی حمایت حاصل ہے جو کہ تحریک کو شکست دینے کیلئے درکار۱۷۲ارکان سے کچھ زیادہ ہے ۔