سرینگر//
انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں لانچ پیڈ پر لگ بھگ ۲۵۰ دہشت گرد اِس پار داخل ہونے کے منتظر ہیں۔
فوج کاکہنا ہے کہ اس نے سرحد پار سے کسی بھی ناپاک عزائم کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
ایل او سی کے ساتھ شمالی کشمیر کے بیشتر حصے، کیرن سیکٹر میں اگلی چوکیوں پر اعلیٰ چوکسی کو برقرار رکھتے ہوئے، فوجی پچھلے سال فروری سے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے باوجود سخت چوکسی برقرار رکھئے ہوئے ہیں۔
اس سرحد پر موجود فوجیوں کیلئے‘یہ ایک ایسی جنگ ہے جسے دو محاذوں پر لڑنا پڑتا ہے ‘ مخالف پڑوسی اور سخت سردی، جو قریب آ رہی ہے۔
اگرچہ فوج کے یہ دعوے کہ پچھلے کچھ سالوں میں دراندازی میں کمی آئی ہے، حکام نے، جنہوں نے دورہ کرنے والے صحافیوں کے ایک گروپ سے بات کی‘نے کہا کہ ایل او سی کے اس پار مختلف لانچ پیڈز پر تقریباً ۲۵۰ دہشت گردوں کی موجودگی کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات ہیں۔’’لہذا، ہم چوکسی میں نرمی نہیں برت سکتے ہیں‘‘۔
دہشت گردوں کی دراندازی کے ساتھ ساتھ فوج سرحد پار سے منشیات کے بہاؤ سے بھی پریشان ہے۔ حال ہی میں جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا تھا کہ سرحد پار سے منشیات کی اسمگلنگ بڑھ رہی ہے اور پاکستان اسے کشمیر میں دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
فوجی افسر نے کہا ’’ہم دہشت گردوں کی دراندازی اور اسلحہ و گولہ بارود کے علاوہ منشیات کی سمگلنگ پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ دشمن کے اپنے راستے ہیں لیکن ہم اپنی مادر وطن کے دفاع کے لیے ثابت قدم اور ہمہ وقت تیار ہیں۔ اور سردیاں زیادہ دور نہ ہونے کے ساتھ، جنگ مزید سخت ہونے والی ہے‘‘۔
ان کا مزید کہنا تھا’’یہ ایک سخت لڑائی ہے۔ جموں و کشمیر کے کپواڑہ ضلع کے کیرن سیکٹر میں یہاں کی ایک چوکی کی حفاظت کرنے والے ایک سپاہی نے کہا کہ ان خطوں میں زندگی بہت مشکل ہے‘‘۔
اس سال اب تک دراندازی بڑی حد تک قابو میں رہی ہے‘ جس کی ایک وجہ فروری ۲۰۲۱ میں جنگ بندی کے معاہدے پر عمل در آمد ہے ‘ اس بات کا امکان ہے کہ پاکستان موسم سرما سے پہلے مزید دہشت گردوں کو اِس پار دھکیلنے کی کوششیں کرے گا۔
سردیوں کے مہینے ‘ نومبر سے فروری یا یہاں تک کہ مارچ ‘ بھاری برف کی وجہ سے دراندازی کے لیے مشکل وقت ہوتے ہیں۔ وادی میں اونچائی والے علاقوں میں بھاری برف باری ہوتی ہے جو کئی علاقوں میں تقریباً ۳۰ فٹ تک جمع ہو سکتی ہے۔
سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے عہدیداروں نے کہا’’یہ خدشہ، یہ امکان ہمیشہ موجود رہتا ہے کہ برف پڑنے سے پہلے، پاکستان دراندازی کو بڑھانے کی کوشش کر سکتا ہے،‘‘ سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے عہدیداروں نے کہا، یہ کئی سالوں سے ہو رہا ہے اور اس بات کی کوئی یقین نہیں ہے کہ ایسا نہیں ہوگا‘‘۔
تاہم، انہوں نے کہا’’انسداد دراندازی گرڈ مضبوط تھا اور سیکورٹی فورسز ایسے کسی بھی منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے چوکس ہیں۔ــ‘‘