سرینگر//
جموں کشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے جمعہ کو کہا کہ ہر طرف سے کوششوں کے باوجود اس سال عسکریت پسندوں کی دراندازی تقریباً صفر رہی ہے۔
پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے یہ بات جموں و کشمیر کے کپواڑہ ضلع میں ایک میٹنگ کی صدارت کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہی۔
دلباغ نے کہا’’دراندازی تقریباً صفر ہے (اس سال)۔ کچھ کوششیں کی گئی ہیں، لیکن انہیں ناکام بنا دیا گیا۔دراندازی کی ایک دو کوششیںالبتہ کامیاب ہوئیں‘‘۔
پولیس سربراہ نے کہا’’ہم نے فوج‘سی اے پی ایفز(مرکزی مسلح پولیس فورسز) کے افسران کے ساتھ (دراندازی) پر تبادلہ خیال کیا اور انسداد دراندازی گرڈ کو مزید مضبوط اور مضبوط بنایا جائے گا‘‘۔
گزشتہ ماہ جموں و کشمیر میں دراندازی کی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ۲۵؍ اگست کو بارہمولہ ضلع کے اوڑی سیکٹر میں لائن آف کنٹرول کے قریب تین مشتبہ پاکستانی عسکریت پسند مارے گئے۔ فوج کاکہنا ہے کہ ۲۰۰ سے زیادہ عسکریت پسند کشمیر بھر میں کنٹرول لائن پر وادی میں گھسنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
ڈی جی پی نے کہا کہ عسکریت پسندوں کی تعداد تین سال پہلے کے مقابلے ایک تہائی رہ گئی ہے۔ان کاکہنا تھا’’عسکریت پسندی کے خاتمے کا سہرا عوام کو جاتا ہے۔ آج لوگ امن کے ساتھ ہیں۔ وہ دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں اور میں لوگوں، نوجوانوں کو دہشت گردی کا راستہ ترک کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ میرے خیال میں اب وقت آگیا ہے کہ باقی ماندہ ایک تہائی عسکریت پسندی کا صفایا کیا جائے اور میں اس کے لیے لوگوں کی حمایت چاہتا ہوں‘‘۔
ڈی جی پی نے وادی میں مزید پستولوں کی موجودگی کو عسکریت پسندوں کی ایک حکمت عملی سے تعبیر کیا۔
دلباغ کا کہنا تھا’’جب آپ پستول چھپانے کے بعد کسی بے گناہ پر گولی چلا سکتے ہیں تو پستول سے عسکریت پسندی سے بھاگنا آسان ہو جاتا ہے۔ ہم نے بڑی مقدار میں پستول کے ساتھ ساتھ اے کے۴۷ رائفلیں اور گولہ بارود بھی ضبط کیا ہے جو پاکستان سے آیا تھا۔ اے کے ۴۷ سے پستول میں تبدیلی ایک حکمت عملی کی تبدیلی ہے کیونکہ اسے چھپانا اور فائر کرنا آسان ہے‘‘۔
پاکستان پر جموں وکشمیر میں پر امن ماحول کو درہم برہم کرنے کا الزا م عائد کرتے ہوئے پولیس سربراہ نے بتایا کہ سرحد کے اُس پار اشتعال انگیزی کا سلسلہ جاری ہے ۔ نوجوانوں کو مختلف طریقوں سے ورغلانے کی کوششیں ہو رہی ہیں تاہم سیکورٹی ایجنسیاں اس پر نظر گزر رکھی ہوئی ہے ۔
جموں کشمیر پولیس سربراہ نے کہا کہ پاکستان منشیات کے کاروبار کے استعمال سے جموں وکشمیر میں ملی ٹینسی کو فروغ دے رہا ہے ۔
دلباغ نے کہا’’ پاکستان ملی ٹینسی کو فروغ دینے اور فنڈنگ کی خاطر جموں وکشمیر میں منشیات کے کاروبار کو بڑھاوا دے رہا ہے‘‘ ۔
پولیس سربراہ کے مطابق منشیات سے حاصل شدہ پیسوں کو ملی ٹینسی کے فروغ اور فنڈنگ کی خاطر استعمال میں لانے کی بھر پور سعی کی جارہی ہے۔
دلباغ کے مطابق جموں وکشمیر میں بہت سارے نوجوان نشے کے عادی بن چکے ہیں ،اگر یہ سلسلہ ایسے ہی جاری رہا تو معاشرہ بیمار ہوگا اور پھر اس کو درست کرنا بھی مشکل ہو جائے گا۔
ڈی جی پی نے ذی عزت شہریوں، سماجی تنظیموں ، آئمہ مساجد اور علمائے کرائم سے اپیل کی کہ نوجوانوں کو اس لت سے دور رکھنے کی خاطر بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے ۔
دلباغ نے مزید بتایا کہ جموں وکشمیرکے لوگوں کو لمبے عرصے سے نقصان اُٹھانا پڑا لہذا نقصان کی بھر پائی کی خاطر مکمل امن و امان کا قیام ناگزیر ہے ۔
اس سے قبل پولیس چیف نے کپواڑہ کی سیکورٹی صورتحال کا ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران جائزہ لیا جس میں پولیس ، فوج اور سی آر پی ایف کے سینئر آفیسران نے شرکت کی۔