کیف//
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ملک سے غداری کے الزام میں سکیورٹی سربراہ اور ریاستی پراسیکیوٹر کو برطرف کرنے کے بعد مزید 28 سکیورٹی حکام کی بھی چھٹی کر دی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گزشتہ شب صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اپنے وڈیو خطاب میں کہا کہ یوکرین کی سکیورٹی سروس کے عملے کا آڈٹ جاری ہے اور مزید 28 حکام کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان افراد کے عہدے اور شعبے مختلف ہیں مگر وجہ ایک ہی ہے یعنی کام کے غیرتسلی بخش نتائج۔ اتوار کو انہوں نے ایس بی یو کے سربراہ آئیوان بیکانوف اور اسٹیٹ پراسیکیوٹر اریانا وینیڈیکٹووا کو برطرف کرتے ہوئے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ ان سمیت بعض دیگر افراد کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق برطرف کیے گئے سکیورٹی سربراہ آئیوان بیکانوف صدر زیلنسکی کے انتہائی قریبی دوست ہیں اور وہ 2019ء میں سکیورٹی سروس کے سربراہ مقرر کیے گئے تھے تاہم جنگ شروع ہونے کے بعد سے اُن پر سلامتی کے معاملات کے حوالے سے تنقید کی جا رہی تھی۔
سابق اسٹیٹ پراسیکیوٹر کو روسی صدر پیوٹن سمیت اعلیٰ فوجی عہدیداروں کے خلاف شہروں کی تباہی اور عام لوگوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے جنگی جرائم کے ثبوت اکٹھے پر بین الاقوامی سطح پر سراہا بھی گیا تھا۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے سکیورٹی سربراہ کے عہدے کے لیے نائب سربراہ کی تقرری کر دی ہے۔ 39 سالہ ویسل میلوک سکیورٹی ایجنسیز میں بدعنوانی کے خلاف اقدامات کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ ان کی تقرری کو سکیورٹی ایجنسیز میں روس کے حامی اہلکاروں سے چھٹکارا پانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ صدر زیلنسکی اس سے قبل پانچ ممالک میں تعینات یوکرینی سفیروں کو بھی اُن کے عہدے سے ہٹا چکے ہیں۔ ان ممالک میں جرمنی، ہنگری، ناروے، چیکیا اور بھارت شامل ہیں۔