اقوام متحدہ//
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ الجزیرہ کی صحافی شیریں ابو عاقلہ کو فلسطینی نے نہیں اسرائیلی فوج نے مارا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی ترجمان راوینہ شمدا سانی نے کہا ہے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ صحافی شیریں ابو عاقلہ کی موت اسرائیلی فو ج کی گولی سے ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے شیریں کی ہلاکت کی تحقیقات کے نتائج کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ’آزادانہ مانیٹرنگ‘ کے ذریعے سامنے لائے گئی ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جو گولی ابو عاقلہ کو لگی اور جس گولی سے ابو عاقلہ کے ساتھی علی السمودی زخمی ہوئے یہ گولیاں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی طرف سے آئی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ جہاں پر صحافی موجود تھے وہاں قریبی علاقے میں مسلح فلسطینی کارروائیاں کر رہے تھے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے 11 مئی کو ہونے والے واقعات کی تصاویر، ویڈیو اور آڈیو میٹیریل کا جائزہ لینے کے ساتھ جائے وقوع کا دورہ کیا، ماہرین سے مشاورت کی سرکاری کمیونیکیشن کا جائزہ اور گواہوں کے انٹرویوز بھی لیے۔
جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 7 صحافی مغربی راستے سے جنین مہاجرین کیمپ میں 6 بجے کے بعد پہنچے، تقریبا ساڑھے 6 بجے 4 صحافیوں نے خاص گلی کی طرف رخ کیا، بظاہر نشانہ لے کر چلائی جانے والی گولیاں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آئیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کی تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ ایک گولی علی سمودی کے کندھے میں لگی جس سے وہ زخمی ہوگئے جبکہ دوسری گولی شریں ابو عاقلہ کے سر میں لگی جس سے وہ فوراً ہی جاں بحق ہوگئیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ مشیل بیچلیٹ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ شیریں ابو عاقلہ کے قتل کی تحقیقات شروع کرے اور اس کے ساتھ ساتھ غزہ میں قانون نافذ کرنے والے آپریشن اور ویسٹ بینک میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے تمام مارے جانے والے افراد کی تحقیقات کرے۔
واضح رہے کہ 11 مئی کو اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے قطر کے ٹیلی ویژن چینل ’الجزیرہ‘ کی خاتون صحافی جاں بحق ہوگئیں تھی۔