نئی دہلی//کانگریس نے پیر کو الزام لگایا کہ مودی حکومت ملک کے سب سے زیادہ کمزور طبقوں کو سماجی بہبود کی اسکیموں کے فوائد سے محروم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا منظم طریقے سے استعمال کر رہی ہے ۔
کانگریس کے کمیونیکیشن انچارج جے رام رمیش نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ آدھار کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کروڑوں کارکنوں کو منریگا سے باہر کر دیا گیا ہے ۔ تیزاب حملے کے متاثرین کو صرف اپنے نام آدھار سے جوڑنے کے لیے عدالت میں لڑنا پڑا ہے ۔ تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ملک بھر کے قبائلی تاحال راشن سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ "ڈیجیٹل انڈیا کا مقصد بااختیار بنانا ہونا چاہئے ، حقوق چھیننا نہیں ہونا چاہیئے ۔’’
خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزارت کے ایک سرکلر کو شیئر کرتے ہوئے مسٹر رمیش نے کہا ہے کہ حاملہ خواتین کے سامنے ایک اور رکاوٹ کھڑی کر دی گئی ہے ۔ نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایکٹ کے تحت دستیاب بنیادی اور قانونی حقوق کے لیے اب چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی (ایف آر ٹی) کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ ایف آر ٹی جیسی ٹیکنالوجیز جلد کے رنگ اور طبقے کی بنیاد پر امتیاز کرتی ہیں۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ اس سے قبل بھی آدھار پر مبنی ادائیگی کے نظام اور نیشنل موبائل مانیٹرنگ سسٹم ایپ جیسی ٹیکنالوجیز کی ناکامی اور رکاوٹ کے ثبوت ملے ہیں۔ تعلیم، خواتین، بچوں، نوجوانوں اور کھیلوں سے متعلق پارلیمانی قائمہ کمیٹی کی 365 ویں رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا میں آدھار پر مبنی ادائیگی کے نظام کے نفاذ سے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے فائدے میں رکاوٹ ہے ۔ اس کے نتیجے میں جس اسکیم کے تحت 96 لاکھ خواتین کو سال 2019-20 میں ادائیگی ملی تھی، وہ سال 2023-24 میں گھٹ کر صرف 27 لاکھ رہ گئی۔