نئی دہلی//کنڑ ساہتیہ پریشد نے مشہور اداکار کمل ہاسن کی فلم ‘ٹھگ لائف’ کی سینما گھروں میں نمائش پر پابندی کے خلاف دائرمفاد عامہ کی عرضی میں مداخلت کے لیے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے ۔
سینئر ایڈوکیٹ آنند سنجے ایم نولی کی طرف سے داخل کی گئی مداخلت کی درخواست میں پریشد نے الزام لگایا ہے کہ فلم پر پابندی کو چیلنج کرنے والے درخواست گزار ایم مہیش ریڈی کا اس موضوع سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور ان کی موجودہ رٹ پٹیشن ‘ مفاد عامہ کی درخواست’ ہے ۔
درخواست میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ درخواست بالکل غلط ہے ۔
سپریم کورٹ نے ریڈی کی مفادعامہ کی عرضی پر جمعہ کو کرناٹک حکومت کو نوٹس جاری کرکے اس سے جواب طلب کیا تھا۔ جسٹس پرشانت کمار مشرا اور جسٹس منموہن کی پارٹ ٹائم ورکنگ ڈے بنچ نے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کرکے انہیں اپنا موقف رکھنے کی ہدایت دی تھی۔
کنڑ ساہتیہ پریشد کی مداخلت کی درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فلم سازوں نے کرناٹک ہائی کورٹ کے سامنے ایک رٹ پٹیشن میں آرٹیکل 19(1)(g) کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا دعویٰ کیا ہے ۔ درحقیقت عرضی گزار (ایم مہیش ریڈی) کا اس موضوع سے کچھ لینا دینا نہیں ہے اور موجودہ رٹ پٹیشن ایک ‘ مفاد عامہ کی درخواست’ ہے ۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہفلم کے شریک پروڈیوسر کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے ہائی کورٹ کے سامنے پیش کی گئی ہدایات پر کہا کہ وہ خود اس وقت تک کرناٹک میں فلم کی نمائش کے لیے تیار نہیں ہوں گے جب تک کہ بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل نہیں ہو جاتا۔ لہذا، درخواست گزار کا یہ دعویٰ کہ آرٹیکل 19(1)(g) کی خلاف ورزی کی گئی ہے ، بالکل غلط ہے ۔
درخواست گزار نے عدالت عظمیٰ کے سامنے اپنی درخواست میں کہا کہ متعلقہ اداکار کے بیانات نے پورے کرناٹک میں خاص طور پر کنڑ بولنے والے طبقے میں غم و غصہ پیدا کردیا ہے ، جو اس طرح کے تبصروں کو ریاست کی ثقافتی اور لسانی شناخت پر حملہ سمجھتے ہیں ۔