جنیوا/نئی دہلی//
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے سب کے لئے یکساں صحت کی دیکھ بھال پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ عالمی صحت کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری ضروری ہے۔
منگل کو جنیوا میں 78ویں عالمی صحت اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گوٹیریس نے کہا کہ اب پہلے سے کہیں زیادہ، دنیا کو ایک مربوط عالمی صحت کے ڈھانچے کی ضرورت ہے جو بحرانوں کا فوری جواب دے اور سب کے لیے تحفظ اور بہبود کو مضبوط کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 وبائی مرض نے اجتماعی تیاریوں میں گہری خامیوں کو بے نقاب کیا ہے۔ جب تک سب محفوظ نہیں ہیں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی ادارہ صحت نے تکثیریت پر مبنی ایک معاہدہ کیا ہے جس میں صحت کی دیکھ بھال تک سب کو مساوی رسائی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
مسٹر گوٹیریس نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کا طویل مدتی مشن صحت کو فروغ دینے، دنیا کو محفوظ رکھنے اور کمزوروں کی خدمت کے مشترکہ مقصد کے گرد متحد ہونا ہے۔ یہ ایک ایسے وقت میں خاص طور پر اہم ہے جب صحت اور ترقی کے لیے فنڈز میں زبردست کٹوتی کی جا رہی ہے اور فوجی اخراجات ریکارڈ بلندیوں پر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برسوں کے مذاکرات اور سمجھوتوں کے بعد ہم ایک خاص تاریخی معاہدے پر غور کرنے کے لیے اکٹھے ہیں۔ عالمی صحت کی ہنگامی صورتحال کو عالمی ردعمل کی ضرورت ہے۔ اگر اسے اپنایا جاتا ہے تو یہ عالمی تمباکو کنٹرول کانفرنس کے بعد عالمی ادارہ صحت کے آئین کے تحت دوسری بین الاقوامی صحت کانفرنس ہوگی۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ وبائی امراض کے خلاف عالمی تیاریوں کو مضبوط بنانے، صحت کے خطرات سے نمٹنے میں مساوات اور یکجہتی کو یقینی بنانے اور اگلی نسل کے لیے صحت کو بنیادی انسانی حق کے طور پر وعدے کو برقرار رکھنے کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ صحت کا تعلق صرف ہنگامی حالات سے نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر متعدی امراض کی روک تھام اور کنٹرول اور ذہنی صحت کے فروغ پر بھی زور دیا جانا چاہیے۔
عالمی صحت کی طرف پیش رفت کے لیے بنیادی دیکھ بھال پر مبنی لچکدار نظام کی تعمیر کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے بھی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کو وسائل کے ساتھ جوڑا جانا چاہیے۔
عالمی ادارہ صحت میں سرمایہ کاری کو تقویت دینا اور سب کے لیے ایک صحت مند، محفوظ اور منصفانہ دنیا کی تعمیر کے لیے درکار استحکام کو یقینی بنانا ضروری ہوگا۔