جموں//
جموں کشمیر نیشنل کانفرنس (جے کے این سی) کے سربراہ فاروق عبداللہ نے پیر کو پاکستان کی سخت مذمت کرتے ہوئے مستقبل میں اس طرح کے حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
جموں میںمیڈیا سے بات کرتے ہوئے فاروق نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کی اپنی ماضی کی وکالت کا ذکر کرتے ہوئے انسانیت کی قدر کو سمجھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
این سی صدر نے پاکستان کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ’انسانیت کا قتل‘ کیا ہے اور بھارت سے اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کرنے کی توقع نہیں رکھنی چاہئے۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ میں ہر بار پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرتا تھا۔’’ ہم ان لوگوں کو کیسے جواب دیں گے جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا؟ کیا ہم انصاف کر رہے ہیں؟ بالاکوٹ نہیں، آج قوم چاہتی ہے کہ ایسی کارروائی کی جائے تاکہ اس طرح کے حملے کبھی نہ ہوں‘‘۔
پاکستان کو مزید نشانہ بناتے ہوئے این سی صدر نے دو قومی نظریے کو مسترد کرتے ہوئے ہندوستان کے اتحاد پر زور دیا کہ ہندو، مسلمان، سکھ اور عیسائی سب ایک ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ہندوستان اس حملے کے ذمہ داروں کو منہ توڑ جواب دے گا۔
ان کاکہنا تھا’’ہمیں افسوس ہے کہ آج ہمارا پڑوسی بھی یہ نہیں سمجھتا کہ اس نے انسانیت کا قتل کیا ہے۔ اگر وہ سوچتے ہیں کہ ہم ایسا کرکے پاکستان کے ساتھ جائیں گے تو ہمیں ان کی غلط فہمی دور کرنی چاہیے۔ ہم ۱۹۴۷ میں ان کے ساتھ نہیں گئے تھے، تو آج ہم کیوں جائیں گے؟ ہم نے اس وقت دو قومی نظریے کو پانی میں پھینک دیا تھا۔ آج ہم بھی دو قومی نظریے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ہندو، مسلمان، سکھ اور عیسائی، ہم سب ایک ہیں‘‘۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم انہیں منہ توڑ جواب دیں گے۔
اس سے پہلے فاروق نے پہلگام حملے سے نمٹنے کے لئے جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں شرکت کی۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی سے پوچھا جانا چاہئے کہ جموں و کشمیر کے پہلگام میں۲۲ اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں پاکستان کو کیا ’جواب‘ دیا جانا ہے۔
دریں اثنا جموں و کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کے لئے ایک قرارداد پیش کی اور کابینہ کمیٹی برائے سلامتی کے اجلاس کے بعد مرکزی حکومت کے ذریعہ اعلان کردہ سفارتی اقدامات کی توثیق کی۔
واضح رہے کہ ۲۲؍اپریل کو جنوبی کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام کے بیسرن علاقے میں دہشت گردوں نے سیاحوں پر حملہ کر دیا تھا، جس میں۲۶؍افراد، جن میں ایک نیپالی شہری بھی شامل تھا، جاں بحق ہو گئے تھے ۔
پہلگام میں ہونے والا یہ حملہ۲۰۱۹ کے پلوامہ حملے کے بعد سے وادی میں سب سے مہلک حملوں میں سے ایک ہے، جس میں سی آر پی ایف کے ۴۰ جوان مارے گئے تھے۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان نے سرحد پار دہشت گردی کی حمایت کرنے پر پاکستان کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔