واشنگٹن///
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز ایک متنازع بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ تارکین وطن کو عدالتی کارروائی کے بغیر ملک بدر کر سکیں۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی سپریم کورٹ نے ایک عبوری فیصلے میں وینزویلا کے درجنوں شہریوں کی ملک بدری پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ پابندی ہفتے کے اختتام پر اس وقت لگائی گئی جب امریکی سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) نے عدالت سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ متاثرہ افراد کو ان کے قانونی حقوق اور واجب الاجراء طریقہ کار سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ان افراد کو عدالت کے اگلے فیصلے تک ملک بدر نہ کیا جائے۔
امریکی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان وینزویلا کے شہریوں کا تعلق ایک مبینہ مجرمانہ گروہ "ترین دی آراجوا” سے ہے، جس پر کئی سنگین الزامات ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ ان شہریوں کو 1798ء میں منظور شدہ ایلین اینمی ایکٹ کے تحت ملک بدر کرنا چاہتی تھی۔ یہ قانون صدر کو جنگ یا حملے کی حالت میں کسی بھی غیر ملکی شہری کو ملک سے نکالنے کا اختیار دیتا ہے، تاہم اس قانون کا استعمال شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔