سرینگر//
جموںکشمیر کے وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ کے مشیر ناصر اسلم وانی کا کہنا ہے کہ عمر عبداللہ قیادت والی سرکار بھی چاہتی ہے کہ ہر کام تنظیم نو ایکٹ۲۰۱۹کے مطابق انجام دیا جائے ۔
وانی نے ساتھ ہی کہا کہ بزنس رولز کے مطابق کام ہونا چاہئے ہم اس کے باہر بات نہیں کرتے ہیں۔
مشیر نے ان باتوں کا اظہار یہاں ہفتے کو نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے بیان کہ میں اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرتا ہوں، کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’ہم بھی اپنا دائرہ اختیار جانتے ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا’’ہم بھی چاہتے ہیں جموں وکشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کے تحت کام ہو بزنس رولز کے مطابق کام ہو ہم اس سے باہر بات نہیں کرتے ہیں‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں ناصر اسلم نے کہا کہ میری جانکاری کی مطابق نیشنل کانفرنس کی آج کوئی میٹنگ نہیں ہے ۔
دریں اثنا کانگریس نے ہفتہ کے روز مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے اپیل کی کہ وہ جموں کشمیر میں منتخب حکومت کو نظر انداز نہ کریں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے میں کسی بھی پہل یا کارروائی کیلئے اسے اعتماد میں لیں۔
یہ اپیل ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب منتخب حکومت اور راج بھون کے اختیارات پر تنازعہ چل رہا ہے۔
بٹ نے کہا’’ہم ان (شاہ) سے درخواست کرتے ہیں کہ ایک مقبول حکومت قائم ہو۔ حکومت نے بھاری مینڈیٹ حاصل کیا ہے جو جمہوریت اور ملک کے لئے فخر کی بات ہے‘‘۔
اسمبلی میں کانگریس کے چیف وہپ نظام الدین بٹ نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم ان سے درخواست کرتے ہیں کہ ریاستی حکومت کو نظر انداز کرکے کچھ بھی نہیں کیا جانا چاہئے چاہے وہ ایڈوائزری نوعیت کی ہی کیوں نہ ہو۔
شاہ اتوار کو تین روزہ دورے پر جموں و کشمیر پہنچیں گے۔
بانڈی پورہ سے ایم ایل اے بٹ نے کہا کہ مرکز یا راج بھون ان اختیارات کا استعمال کرسکتے ہیں جو ان کے حقوق میں ہیں ، لیکن منتخب حکومت کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔
ان کاکہنا تھا’’وہ قانون کے مطابق جو کر سکتے ہیں، انہیں ایسا کرنے دیں۔ جو بھی ان کا حق ہے، انہیں اس پر کسی مشورہ کی ضرورت نہیں ہے، لیکن اگر ریاست میں کوئی پہل ہوتی ہے یا کوئی کارروائی ہوتی ہے یا جائزہ لیا جاتا ہے یا معلومات فراہم کی جاتی ہیں، تو ریاستی حکومت کو اس میں شامل کرنا پڑتا ہے‘‘۔
بٹ نے مزید کہا’’یہ ایک آئینی حکم ہے، ایک آئینی استحقاق ہے اور اخلاقی، اخلاقی اور سیاسی طور پر معقول اور لازمی بھی ہے۔‘‘