جموں//
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے آج کہا کہ حکومت ان زمین مالکان کے مسائل پر بات کرے گی جن کی جائیدادیں سرحدی باڑ کے اندر آتی ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے یہ بات اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران مداخلت کرتے ہوئے کہی اور کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم فنڈز روک رہے ہیں۔
عمرعبداللہ نے کہا’’اگر آپ اعداد و شمار دیکھیں تو۱۵۵ کروڑ روپے میں سے ۱۴۴ کروڑ روپے پہلے ہی تقسیم کئے جا چکے ہیںجبکہ محکموں کے پاس صرف ۱۱کروڑ روپے باقی رہ گئے ہیں جو جلد ہی جاری کئے جائیں گے۔ اگرچہ میں ہر فرد کے مسئلے کو حل نہیں کر سکتا، لیکن میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ حکومت فنڈز کی تقسیم کو مؤثر طریقے سے یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ متعلقہ محکمے کو اِس عمل کو تیز کرنے کی ہدایت دی جائے گی۔اُنہوں نے کہا’’تاہم، جیسا کہ ایک رُکن نے نشاندہی کی کہ یہ ایک اِنسانی مسئلہ بھی ہے۔ اِس مالی امداد کے علاوہ اِن علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے اور بھی اہم مسائل ہیں‘‘۔
عمر عبداللہ نے کہا ’’میں اراکین سے گزارش کرتا ہوں کہ سیشن جلد از جلد مکمل ہونے دیں۔سیشن کے پہلے ہفتے کے اختتام پرمیں سرحدی اور ایل او سی علاقوں کی نمائندگی کرنے والے تمام اراکین کے ساتھ ایک میٹنگ طلب کروں گا ‘‘۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ وہ ان مسائل پر بات کریں گے اور جو بھی اقدامات حکومت کو اُٹھانے ہوں گے، ان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔
اِس سے قبل وزیر برائے صحت و طبی تعلیم نے وزیر اعلیٰ کی جانب سے رُکن اسمبلی وِجے کمار کی طرف سے اُٹھائے گئے اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ جموں کے جموں، سانبہ اور کٹھوعہ اَضلاع کے۱۱۳ دیہاتوں میں۱۳ہزار۴۱۵ کنال اَراضی بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) نے فصیل بندی کیلئے حاصل کی ہے۔
ایتو نے بتایا کہ زمین کے معاوضے کے طور پر۰۸ء۱۵۵کروڑ روپے کی رقم متعلقہ کلکٹروں کو موصول ہو چکی ہے جس میں سے زمین مالکان کو۱۲ء۱۴۴ کروڑ روپے کی رقم تقسیم کی گئی ہے اور بقیہ رقم مالکانہ حق کی تصدیق وغیرہ کے عمل میں ہے۔