نئی دہلی// زراعت کے وزیر نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ آج زراعت میں ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی ضرورت ہے، کسانوں کو مہنگی فصلوں کی طرف راغب کرنے، کاشتکاری کی لاگت کو کم کرنے، کسانوں کو ان کی پیداوار کی واجب قیمتوں دلانے، کھاد پر انحصار کم کرنے، آبپاشی میں بجلی اور پانی کی بچت اور پیداواری صلاحیت بڑھانے کے نظریے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
مسٹر تومر نے بہار زرعی یونیورسٹی، صبور میں منعقدہ دو روزہ قومی سمینار کا ورچوئل افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ بہار زرعی پیداوار کے لحاظ سے بھی بہترین ہے اور یہاں فصلوں کی کئی اقسام ایجاد کی گئی ہیں، جس کی وجہ سے ریاست کو منافع مل رہا ہے۔ ملک کی زرعی ترقی میں بھی حصہ ڈال رہا ہے۔ انہوں نے غذائی اجزاء کے انتظام کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں اس طرح کے سیمینار کا انعقاد یقیناً سود مند ثابت ہوگا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مسٹر تومر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعے زراعت کے فروغ پر کام کر رہی ہے، جس سے زراعت کے شعبے کی حالت بدل رہی ہے اور ساتھ ہی کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران ملک میں زرعی شعبے میں بے مثال کام ہوا ہے۔ زراعت کو پائیدار بناتے ہوئے موجودہ چیلنجوں کو ترجیحی بنیادوں پرحل کیا جا رہا ہے۔’پائیدار زراعت کے لیے غذائیت کے انتظام کی حکمت عملیوں میں حالیہ ترقی: ہندوستانی سیاق و سباق’ پر ایک سیمینار میں مسٹر تومر نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کسانوں کو آمدنی میں مدد فراہم کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ وزیر اعظم کی کسان سمان ندھی سے اب تک ساڑھے گیارہ کروڑ کسانوں کے بینک کھاتوں میں دو لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ جمع کرائے جاچکے ہیں۔ یہ مودی حکومت کا دنیا کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ ایک لاکھ کروڑ زرعی انفراسٹرکچر فنڈ سمیت 1.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے خصوصی پیکجوں سے زرعی شعبے میں سہولیات دستیاب کی جا رہی ہیں ۔