نئی دہلی//کانگریس نے کہا ہے کہ ملک میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ڈبل انجن والی حکومت کے تحت بیٹیوں کے خلاف ہر روز جرائم ہو رہے ہیں اور زیادہ تر واقعات میں بی جے پی کے لیڈروں کے نام سامنے آ رہے ہیں، لیکن حکومت ٹھوس کارروائی نہیں کر پا رہی ہے اور بیٹیوں کی حفاظت سے متعلق وزیر اعظم نریندر مودی کے وعدے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔
خواتین کانگریس کی صدر الکا لامبا نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ‘‘وزیراعظم بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں لیکن سچائی کیا ہے یہ پورے ملک کے سامنے ہے ۔ ملک میں جہاں کہیں بھی بی جے پی کی ڈبل انجن’ حکومت ہے ، وہ ریاست بیٹیوں کے لیے لعنت ثابت ہو رہی ہے ۔ ہریانہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، گجرات، اتراکھنڈ، راجستھان، جہاں بھی دیکھو بیٹیوں کے خلاف کئی گھناؤنے جرائم ہوئے ہیں اور پولیس ان معاملات میں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہا مرکزی وزیر کی بیٹی اور اس کے دوستوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا معاملہ مہاراشٹر میں سامنے آیا ہے ۔ ایف آئی آر سے پتہ چلتا ہے کہ چھیڑ چھاڑ کرنے والا بی جے پی کا سابق کونسلر ہے ۔ ان کی تصویریں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے اعلیٰ لیڈروں کے ساتھ ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر مرکزی وزیر کو خود انصاف نہیں ملتا تو انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر اپنی بیٹی کے ساتھ ساتھ دوسری بیٹیوں کے لیے بھی لڑنا چاہئے ۔ 8 مارچ کو یوم عالمی خواتین ہے لیکن جو جرائم بیٹیوں کے خلاف ہو رہے ہیں ان کا کیا بنے گا؟ پنے میں 19 سالہ لڑکی کو چاقو کی نوک پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، واقعے کی ویڈیو بھی بنائی گئی لیکن اس کیس میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ گجرات میں گزشتہ نو برسوں میں بیٹیوں کے خلاف جرائم کے تقریباً 17 ہزار واقعات ہوئے ہیں۔ ہر ماہ تقریباً 200 بیٹیاں انصاف کے لیے تھانے پہنچتی ہیں۔ گجرات میں ایک دلت خاتون کی عصمت دری کے معاملے میں ہائی کورٹ کے حکم پر بی جے پی کے ایک ایم ایل اے کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس بیٹیوں کے ساتھ نہیں بلکہ مجرموں کے ساتھ کھڑی ہے ۔
کانگریس کی لیڈر نے کہا ”ہریانہ میں یونیورسٹی کی لڑکی کا پانچ سال تک ریپ کیا جاتا ہے ۔ ہماری بیٹیوں کی عصمت دری ہو رہی ہے ، شکایتیں کی جا رہی ہیں لیکن بی جے پی حکومت خاموش تماشائی بن کر جرائم کو پنپنے دے رہی ہے ۔ کیا اس کی ڈور ہریانہ کے بی جے پی لیڈروں سے جڑی ہوئی ہے ؟ مدھیہ پردیش کی بات کریں تو یہاں ٹیکم گڑھ میں تین نابالغ بیٹیوں کی عصمت دری اور ایک 14 سالہ لڑکی نے خودکشی کر لی۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا لڑکی کو خودکشی پر مجبور کیا گیا؟ کیونکہ یہاں ہونے والے جرائم کی ڈور بھی بی جے پی کے لوگوں سے جڑی ہوئی ہے ۔ بھوپال، مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے لیڈر نے ایک نابالغ لڑکی کی عصمت دری کی لیکن ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ مدھیہ پردیش کے ٹیکم گڑھ میں بی جے پی کا ایک لیڈر نابالغ کی عصمت دری کے معاملے میں پکڑا گیا۔ بی جے پی کے اس لیڈر نے ان مجرموں کو پناہ دی تھی جنہوں نے اپنے ہوٹل میں ایک نابالغ کو اغوا کرکے اس کی عصمت دری کی تھی۔
انہوں نے کہا "اتراکھنڈ میں، انکیتا بھنڈاری کو بی جے پی کے لیڈر کے ریزورٹ میں غلط کام کرنے پر مجبور کیا گیا لیکن جب انکیتا نے انکار کیا تو اسے قتل کر دیا گیا۔ راجدھانی دہلی میں ایک ماہ میں ظلم و بربریت کے تقریباً 101 واقعات ہوئے ۔ روزانہ تین نوعمر لڑکیوں اور خواتین کی عصمت دری ہو رہی ہے لیکن حکومت خاموش ہے ۔ ان بیٹیوں کے لیے کوئی کھڑا ہو یا نہ ہو، لیکن کانگریس اور مہیلا کانگریس ان کے لیے پوری طاقت کے ساتھ ضرور کھڑی ہوں گی۔’’
مہیلا کانگریس صدر نے کہا ”گزشتہ چھ ماہ میں راجستھان میں خواتین کو ہراساں کرنے کے 20 ہزار کیس درج کیے گئے ہیں۔ یہ بی جے پی حکومت کی ناکامی ہے کہ 20 ہزار بیٹیوں کو ہراساں کیا گیا اور حکومت مجرموں میں خوف بھی پیدا نہیں کر سکی۔ یہاں چار سالہ بچی کی عصمت دری اور بلیڈ سے وار کیا گیا۔ اس کے بعد بھی حکومت ایسے درندوں میں کوئی خوف پیدا کرنے میں ناکام ہو رہی ہے ۔ اگر ذمہ دار عہدوں پر بیٹھے لوگ مجرموں کو سزا نہیں دلا سکتے تو انہیں بھی عہدوں سے برطرف کردیا جانا چاہئے ۔ اسی لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم حکومت کو خواتین کے تحفظ کے معاملے کو ہلکے میں نہیں لینے دیں گے ۔ ہم اس معاملے میں حکومتوں کی ذمہ داری کا فیصلہ کریں گے ۔