روم//
ویٹیکن نے پیر کو بتایا کہ پوپ فرانسس جو دونوں پھیپھڑوں میں نمونیا کے باعث تشویشناک حالت میں ہسپتال میں داخل ہیں، نے پرسکون رات گذاری اور آرام کیا۔
گذشتہ بارہ سال سے تمام دنیا کے کیتھولک چرچ کے رہنما 88 سالہ پوپ کو سانس لینے میں دشواری کے باعث 14 فروری کو ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
فرانسس کا بطور پوپ یہ ہسپتال میں طویل ترین وقت ہے۔
ابتدائی طور پر انہیں برونکائٹس کی تشخیص ہوئی تھی لیکن یہ دونوں پھیپھڑوں میں نمونیا کی شکل اختیار کر گیا اور ہفتے کی رات ویٹیکن نے پہلی بار خبردار کیا کہ ان کی حالت تشویشناک تھی۔
اتوار کے روز ویٹیکن نے کہا کہ خون کے ٹیسٹ سے "گردوں کے افعال میں ابتدائی، ہلکی دشواری کا پتا چلا جو فی الحال کنٹرول میں ہے۔ فرانسس الرٹ پر ہیں لیکن "طبی حالت کی پیچیدگی اور علاج کے اثر کرنے کا انتظار کرنے کی ضرورت کا مطلب ہے کہ تشخیص کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔”
مارچے یونیورسٹی ہسپتال میں اینستھیزیا اور انتہائی نگہداشت یونٹ کے سربراہ ابیل ڈوناتی نے روزنامہ کوریئر ڈیلا سیرا کو بتایا کہ گردوں کی خرابی "ابتدائی مراحل میں سیپسس کی موجودگی کا اشارہ دے سکتی ہے۔ یہ موجودہ انفیکشن کے لیے جسم کا ردِ عمل ہے۔”روم کے جمیلی ہسپتال میں پوپ کا علاج کرنے والی طبی ٹیم کے سربراہ پروفیسر سرجیو الفیری نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں خبردار کیا کہ "ان صورتوں میں اصل خطرہ یہ ہے کہ جراثیم خون میں داخل ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں سیپسس ہو سکتا ہے جو مہلک ہوتا ہے۔”
فرانسس کے مسلسل ہسپتال میں داخل رہنے سے وسیع پیمانے پر لوگوں میں تشویش پیدا ہوئی ہے اور دنیا بھر کے کیتھولک ان کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔
اس سے ان قیاس آرائیوں کو بھی ہوا ملی ہے کہ آیا وہ عہدہ چھوڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے ہمیشہ اپنے پیشرو بینیڈکٹ 16 کے لیے دروازہ کھلا رکھا ہے جو 2013 میں قرونِ وسطیٰ کے بعد اولین پوپ بنے تھے۔
لیکن انہوں نے بارہا کہا ہے کہ یہ مناسب وقت نہیں تھا۔