نئی دہلی//نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکڑنے قومی مفاد کو مقدم رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی مفاد – ذاتی، سیاسی یا کچھ اور – قومی مفاد سے بڑا نہیں ہے ۔
پیر کو نیشنل ایگری فوڈ اینڈ بائیو مینوفیکچرنگ انسٹی ٹیوٹ ( این اے بی اے )، موہالی، پنجاب میں ایڈوانسڈ انٹرپرینیورشپ اینڈ اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام ( اے ۔ ای ایس ڈی پی ) کمپلیکس کے افتتاح کے موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر دھنکڑ نے کہا کہ ایک ہندوستانی ہونے کے ناطے ، ہمیں اپنی قوم کے تئیں اپنی وابستگی اور قوم کو مقدم رکھنے کے اصول پر یقین رکھنا چاہیے کیونکہ قومی مفاد مفاد سے بڑا کوئی سیاسی مفاد نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہندوستان کو علم و دانش کی سرزمین کے طور پر جانا جاتا تھا۔ سائنس اور فلکیات سمیت کئی شعبوں میں ہندوستان کا علم بہت زیادہ رہا ہے ۔ انسانی زندگی کے ہر پہلو کی عکاسی ویدوں، اپنشدوں اور پرانوں میں ہوئی ہے ۔ قوم کو نالندہ، تکششیلا جیسے قدیم اداروں پر فخر ہے ۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ 11 ویں – 12 ویں صدی کے ارد گرد کچھ انتشار تھا۔ ڈاکو آئے ، حملہ آور آئے اور انہوں نے ہندوستانی اداروں کو تباہ کیا۔ ملک کے ثقافتی اور مذہبی مراکز کو مسخ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد تعلیم نے ٹیلنٹ کو تباہ کر دیا۔ ٹیلنٹ کو مکمل طور پر استعمال کرنے کے لیے کوئی ماحولیاتی نظام نہیں بنایا گیا ۔
تحقیق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مسٹر دھنکڑ نے کہا کہ ملک کے تمام اداروں کو "لٹمس ٹیسٹ” پاس کرنا ہوگا۔ "یہ زلزلے کی طرح ہونا چاہئے ، جس کے اثرات کو محسوس کیا جا سکتا ہے ۔ ” انہوں نے کہا کہ تحقیق کے لیے ریسرچ ، ذاتی زینت کے لئے تحقیق کو شیلف پر رکھنا، وہ تحقیق نہیں جس کی ملک کو ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق سطحی طور پر تحقیقی مقالے جمع کرانے کے بارے میں نہیں ہے ۔ تحقیق کا مقصد کسی ایسے شخص کو متاثر کرنا نہیں ہے جو موضوع سے ناواقف ہو۔ تحقیق کا مقصد ان لوگوں کو متاثر کرنا ہے جو اس موضوع کو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا آپ جانتے ہیں۔
مسٹر دھنکڑنے کہا کہ تحقیق محض تجریدی اکیڈمک نہیں ہو سکتی۔ تحقیق کا ہمارے کام پر اثر ہونا چاہیے ۔ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جہاں کام کی بہت گنجائش ہے ۔