واشنگٹن//
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور بڑا قدم اٹھاتے ہوئے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے خلاف سخت پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ اپنے ایگزیکٹیو آرڈر میں ٹرمپ نے اس عالمی عدالت کو ‘بے بنیاد قرار دیا اور اس پر امریکہ اور اس کے اتحادی اسرائیل کے خلاف غیر منصفانہ کارروائیاں کرنے کا الزام عائد کیا۔
ٹرمپ کے اس حکم نامے کے تحت آئی سی سی کے حکام اور ان کے اہل خانہ پر ویزا پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، ان افراد پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں جو اس عدالت کی تحقیقات میں تعاون کر رہے تھے۔
یہ حکم اس وقت جاری کیا گیا جب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو امریکہ کے دورے پر تھے۔ یاد رہے کہ آئی سی سی نے 2024 میں اسرائیلی وزیراعظم کو جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔
ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ آئی سی سی افغانستان میں امریکی فوج اور غزہ میں اسرائیلی فوج کے مبینہ جنگی جرائم کی بے بنیاد تحقیقات کر رہا تھا، اسی لیے اس کے خلاف کارروائی ناگزیر تھی۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ٹرمپ نے آئی سی سی پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ اپنے پہلے صدارتی دور میں 2020 میں بھی انہوں نے آئی سی سی کے اس وقت کے پراسیکیوٹر فاتو بنسودا اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں پر مالی اور ویزا پابندیاں لگائی تھیں۔
ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) کے خلاف بھی سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ امریکہ اب اس کونسل کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کرے گا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے فلسطینی مہاجرین کی مدد کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کی مالی معاونت بھی معطل کر دی ہے۔