جموں//
جموں کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے ہندو ملازمین جو وادی کے مختلف اضلاع میں تعینات ہیں,نے منگل کے روز احتجاجی مظاہرے درج کرتے ہوئے جموں منتقلی کا مطالبہ کیا۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ پریس کلب جموں کے باہر کشمیر میں تعینات ہندو ملازمین نے احتجاجی مظاہرئے کئے اور دھرنا دیا۔
مظاہرین نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ چونکہ وادی کشمیر میں حالات پوری طرح سے معمول پر نہیں آئے ہیں لہذا ہمیں جموں تبدیل کیا جائے ۔انہوں نے بتایا کہ وادی کشمیر کے دور افتادہ علاقوں میں ہندو ملازمین تعینات ہیں اور ابھی تک سرکار نے اُنہیں محفوظ مقامات پر تعینات نہیں کیا۔
اُن کا کہنا تھا’’ نہ ہمیں سرکاری رہائش فراہم کی گئی اور نہ ہی معقول سیکورٹی کا بندوبست کیا گیا لہذا اس سب کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمارا کشمیر واپس جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘‘۔
مظاہرین کا مزید کہنا تھا کہ سرکار کی جانب سے اُنہیں ڈیوٹی جوائن کرنے کی خاطر نوٹسز بھی اجرا کی گئیں لیکن ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی صورت میں واپس کشمیر نہیں جائیں گے ۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے پچھلے پندرہ برسوں سے کشمیر کے مختلف اضلاع میں اپنے فرائض خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دئے تاہم حالیہ ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات رونما ہونے کے بعد ہم اب کشمیر جانے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔
مظاہرین نے کہا کہ کشمیر میں ہماری جانوں کو خطرات لاحق ہیں اور جب تک حالات نارمل نہیں ہوتے تب تک ہمیں جموں میں ہی تعینات کیا جائے ۔