کابل//
امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا لاس ویگاس میں ٹرمپ ہوٹل کے سامنے ٹیسلا سائبر ٹرک دھماکے اور نیو اولینز میں مجمع پر گاڑی چڑھانے کے واقعات میں کوئی تعلق تو نہیں ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ ابھی تک اس حوالے سے بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نیو اولینز میں مشتبہ حملہ آور داعش تنظیم کی سوچ کا حامل تھا۔
بائیڈن کے مطابق ایف بی آئی نے انھیں بتایا کہ حملہ آور شمس الدین جبار نے حملے سے چند گھنٹے قبل سوشل میڈیا پر چند وڈیو کلپ پوسٹ کیے تھے جن سے واضح ہوتا ہے کہ اس نے الدولہ الاسلامیہ تنظیم (داعش) کے خیالات اپنا لیے تھے۔
شمس الدین کو پولیس نے موقع پر ہی فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
امریکی صدر نے مقامی پولیس اہل کاروں کی فوری کارروائی کو سراہا جس نے بائیڈن کے مطابق مزید لوگوں کو ہلاک اور زخمی ہونے سے بچا لیا۔
بائیڈن نے واقعے میں ہلاک ہونے والوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جو اس روز سال نو کا جشن منا رہے تھے۔
امریکی ایف بی آئی کے اعلان کے مطابق نیو اولینز میں بدھ کے روز نئے سال کے جشن کے موقع پر مسلح شخص نے اپنے ٹرک کے ذریعے لوگوں کو کچل ڈالا۔ اس کے بعد اس نے سواری سے اتر کر مجمع پر فائرنگ کر دی۔ اس واقعے میں 15 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ شہر کے مشہور سیاحتی اور تاریخی علاقے میں پیش آیا۔
ایف بی آئی کے مطابق حملہ آور امریکی فوج کا سابق اہل کار تھا۔ وہ ٹیکساس سے تعلق رکھتا ہے، اس کا نام شمس الدین جبار اور عمر 42 سال ہے۔
ادھر لاس ویگاس کی پولیس کے اعلان کے مطابق بدھ کی صبح ٹرمپ ہوٹل کے سامنے ٹیسلا کمپنی کا تیار کردہ "سائبر ٹرک” دھماکے سے تباہ ہو گیا۔ اس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور سات زخمی ہو گئے۔ دھماکے کے بعد فوری طور پر ہوٹل کو خالی کرا لیا گیا تھا۔